ایڈووکیٹ لاہور آنجہانی سیکرٹری تھا۔ جنہوں نے لاہور میں پنڈت جواہرلال نہرو صدر کانگریس کا مسلم لیگ کی مخالفت میں جلوس نکالا اور مسٹر لاؤڈ رانی زتشی صدر پنجاب کانگریس کو قادیان بلا کر فتح محمد عرف فتوسیال ناظر اعلیٰ سلسلہ احمدیہ قادیان کی صدارت میں مسلم لیگ کے خلاف اور قائداعظم کے خلاف، مسلم ماس کنٹکٹ کے موضوع پر تقریر کروائی اور مسلم لیگ اور قائداعظم پر الزامات اور بہتان تراشی کروائی اور مرزاغلام احمد قادیانی کی سنت پر عمل کرتے ہوئے دریدہ دہنی کی اورہرزہ سرائی کی۔
قادیانی عورتوں کی تنظیم (لجنہ اماء اﷲ)
مرزامحمود خلیفہ قادیان نے عورتوں کی تنظیم کی انجمن موسومہ لجنہ اماء اﷲ قائم کی۔ جس کی صدر مرزا محمود قادیانی کی بیوی تھی۔ جس کا اپنا اخبار ہفت روزہ ’’مصباح‘‘ تھا۔
احمدیہ کور
یہ انجمن لٹھ بند اور تلوار بند دہشت گرد تنظیم تھی۔ جو ہر روز صبح پریڈ کرتی۔ اس کا سالار محمد حیات سرمہ فروش تھا۔ اس کور کے خاص الفاظ کوڈ ورڈ میں تھے۔ جو عام لوگ یا مخالف لوگ نہیں سمجھ سکتے تھے۔ اس میں جو نوجوان شامل نہ ہوتا۔ اس کو جرمانہ کیا جاتا۔ ان کو لاٹھی، فائٹنگ، غلیل، نشانہ بازی سکھائی جاتی اور ان کو تشدد کے گر سکھائے جاتے۔
احمدیہ سٹوڈنٹ فیڈریشن، یہ کالج اور ہائی سکولوں کے طلباء کی انجمن تھی۔ جو مخالفوں کے خلاف فرضی انجمن بنا کر اشتہار شائع کرتی اور مخالفوں پر گندے الزامات عائد کر کے کردار کشی کرتی۔
اخبارات
قادیان کی معمولی آبادی تھی۔ جو ۱۹۳۱ء میں تقریباً ۷۰۰۰ہزار تھی اور منشی غلام قادیانی کے زمانہ اور خلیفہ محمود کے زمانے تو صرف ۳۰۰۰/۲۵۰۰ آبادی تھی۔ مگر قادیانیوں کے مکروہ عزائم کا پروپیگنڈہ کرنے کے لئے انگریزی حکومت نے ان کو توہین انگیز، دل آزار اور مسلمانوں کی دل شکنی کے لئے ان کو اخبارات کے بے شمار ڈیکلریشن دے رکھے تھے۔ مثلاً اخبار البدر، اخبار الحکم، اخبار فاروق، عورتوں کا اخبار مصباح، ریویو آف ریلیجنز انگریزی اور اردو ایڈیشن۔ بعد میں فرقان