بسم اﷲ الرحمن الرحیم!
یہ بات اب کھل کر سامنے آگئی ہے کہ قادیانی جماعت کا خان لیاقت علی خاں مرحوم کے قتل میں خفیہ ہاتھ کام کرتا رہا۔ کیونکہ قادیانی جماعت کی کوشش تھی کہ سرظفر اﷲ خاں، آنجہانی وزیر خارجہ پاکستان کو وزیراعظم بنایا جائے۔ قادیانی جماعت نے اندرونی سازش اور نمائش کے لئے مذہبی لباس کا بہروپ دھار رکھا ہے اور یہ جماعت انگریزی حکومت کا ’’خودکاشتہ‘‘ پودا تھی اور انگریزی حکومت کی پوری طرح ایجنٹ تھی اور انگریزی حکومت کے اشارے پر مسلم حکومت کی جاسوسی کرتی تھی۔ صرف مذہب کا لبادہ اوڑھ رکھا تھا اور انگریزی حکومت سے ہرناجائز مفاد حاصل کرتی رہی ہے۔ مختلف محکموں میں ٹھیکے داریاں وغیرہ حاصل کر کے اقتصادی مفاد اٹھا رہی ہے اور علمائے کرام اور مسلم رہنماؤں کی کردار کشی کرتی رہتی ہے۔ پاکستان بننے سے پیشتر اپنی ریاست قادیان بنوانے کے لئے ہر ناجائز حربے استعمال کئے۔ حتیٰ کہ قیام پاکستان کے وقت بھی قادیانی اسٹیٹ کی سکیم باؤنڈری کمیشن کے سامنے پیش کی۔ قادیان کو مرکز بنا کر پریس لگائے۔ مختلف فرضی انجمنوں کے نام رکھ کر اپنے مخالفوں کو بدنام کرنا اور مفاد اسلام کے خلاف صف آرا رہی۔ قادیانی جماعت کی فسطائی طرز وسامراج کے مطابق تنظیم کی، ملاحظہ ہو۔ مرزامحمود خلیفہ قادیان کی سکیم۔
انجمن اطفال احمدیہ
۱۸سال سے کم عمر کے بچوں کی تنظیم بنائی، خدام الاحمدیہ۔ ۱۸سال سے زائد عمر کے نوجوانوں کی تنظیم جس کا صدر مرزاناصر احمد آنجہانی بی اے مرزامحمود کا بیٹا تھا۔ قادیانی جماعت کا بعد میں خلیفہ ثالث بنا۔
الانصار الاحمدیہ
۵۰سال سے زائد عمر کے افراد کی انجمن بنائی۔ آل انڈیا مرکزی نیشنل لیگ۔ جس کے صدر آنجہانی مسٹر اسد اﷲ خاں، آنجہانی سر ظفر اﷲ کے چھوٹے بھائی۔ یہ جماعت کانگریس سے سازباز کرتی اور مختلف پوسٹر وٹریکٹ اپنے مخالفوں کے خلاف شائع کرتی۔ پریس ان کے گھر کے تھے۔ ضیاء الاسلام پریس، اﷲ بخش سٹیم پریس، الحکم پریس قادیان، مسٹر شیخ بشیر احمد