چیزیں اپنے اندر یہودیت کے اتنے عناصر رکھتی ہے۔ گویا یہ تحریک ہی یہودیت کی طرف رجوع ہے۔‘‘ (حرف اقبال ص۱۲۳، طبع دوم)
فرقہ احمدیہ الگ اقلیت قرار دیا جاوے
’’میری رائے میں حکومت کے لئے بہترین طریق کار یہی ہوگا کہ وہ قادیانیوں (مرزائیوں) کو الگ جماعت تسلیم کرے۔ یہ قادیانیوں کی پالیسی کے عین مطابق ہوگا۔ مسلمان ان سے ویسی رواداری سے کام لے گا جیسے وہ باقی مذاہب کے معاملہ میں اختیار کرتا ہے۔‘‘
(حرف اقبالؒ ص۱۲۸،۱۲۹)
گستاخ جماعت
’’ذاتی طور پر میں اس تحریک سے اس وقت بیزار ہوا جب ایک نئی نبوت، بانی اسلام کی نبوت سے اعلیٰ تر کا دعویٰ کیاگیا اور تمام مسلمانوں کو کافر قرار دے دیا گیا۔ بعد میں یہ بیزاری بغاوت کی حد تک پہنچ گئی۔ جب میں نے تحریک (احمدیہ) کے ایک رکن کو اپنے کانوں سے آنحضرتﷺ کے متعلق نازیبا کلمات کہتے سنا۔ درخت جڑ سے نہیں پھل سے پہچانا جاتا ہے۔‘‘
(حرف اقبالؒ ص۱۳۲، طبع دوم)
حکومت قادیانیوںکو الگ فرقہ قرار دے ’’ملت اسلامیہ کو اس بات کا پورا حق ہے کہ قادیانیوں (مرزائیوں) کو علیحدہ کر دے۔ اگر حکومت نے یہ مطالبہ پورا نہ کیا تو مسلمانوں کو شک گزرے گا کہ حکومت اس نئے مذہب کی علیحدگی میں دیر کر رہی ہے۔ کیونکہ ابھی وہ اس قابل نہیں کہ چوتھی جماعت کی حیثیت سے مسلمانوں کو برائے نام کی اکثریت سے ضرب پہنچا سکے۔ حکومت نے ۱۹۱۹ء میں سکھوں کی طرف سے علیحدگی کے مطالبہ کا انتظار نہ کیا۔ اب وہ قادیانیوں سے ایسے مطالبہ کے لئے کیوں انتظار کر رہی ہے۔‘‘ (حرف اقبال ص۱۳۸)
قادیانیوں کے لئے دو راستے
’’ایران میں بہائیوں نے ختم نبوت کے اصول کو صریحاً جھٹلایا۔ لیکن ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ وہ ایک الگ جماعت ہیں اور مسلمانوں میں شامل نہیں ہیں۔ ہمارا ایمان ہے کہ اسلام بحیثیت دین کے خدا کی طرف سے ظاہر ہوا۔ لیکن اسلام بحیثیت سوسائٹی یا ملت کے رسول اکرمﷺ کی شخصیت کا مرہون منت ہے۔ میری رائے میں قادیانیوں کے سامنے دوراہیں