وزیر جودھپور کا گھر لوٹ لیا گیا اور بھی کئی گھروں سے ہزاروں روپے کی مالیت کے زیورات نکال لئے گئے۔
ان حالات کے پیش نظر خلیفہ صاحب قادیان نے اپنا مرکز جودھامل بلڈنگ لاہور میں تبدیل کر لیا ہے اور اس کا نام احمدیہ پاکستان مرکز رکھا گیا ہے۔ اس جگہ قادیان سے آئے ہوئے پناہ گزین فروکش ہیں اور اخبار الفضل یہیں سے شائع ہوتا ہے۔
جہاں تک احمدیہ مرکز پاکستان اور معاصر ’’الفضل‘‘ کی شائع کردہ اطلاعات سے معلوم ہوتا ہے۔ حالات روبہ اصلاح ہونے کی بجائے دن بدن اور لحظہ بہ لحظہ خراب ہورہے ہیں۔ جو بہت تشویش ناک امر ہے۔ اﷲتعالیٰ رحم رکے۔ ہمیں قادیان کے ساتھ بوجہ حضرت مسیح موعود کا مولد ومدفن ہونے اور بہت سے نیک لوگوں کی آرام گاہ ہونے اور اس نور کا سرچشمہ ہونے کے جو خدا کے مامور نے دنیا میں پھیلایا اور اسلام کو دنیا کا غالب، مذہب ثابت کیا۔ دلی محبت ہے اور ہم خلیفہ صاحب قادیان سے جو حضرت مسیح موعود کے نام لیوا ہیں۔ دلی ہمدردیاں کا اظہار کرتے ہیں اور دعا کرتے ہیں کہ اﷲتعالیٰ اس مقام کی حفاظت میں ان کی ہمتوں اور کوششوں میں برکت دے اور ان کو ظالموں اور درندوں کی دست برد سے بچائے۔‘‘
(لاہوری احمدیوں کا اخبار پیغام صلح مورخہ یکم؍اکتوبر ۱۹۴۷ئ)
قادیان میں قتل وغارت
’’افسوس ہے کہ قادیان کے حالات دن بدن زیادہ ابتر ہوتے جارہے ہیں۔ تازہ اطلاعات سے یہ معلوم کرنا حددرجہ افسوس ناک ہے کہ جناب میاں محمود احمد خلیفہ قادیان کا مکان، بیت الحمد اور چوہدری ظفر اﷲ خاں صاحب کی کوٹھی لوٹ لی گئی۔ محلہ دار الرحمت اور دارالانوار میں قتل وغارت کا بازار گرم کیاگیا۔ جس میں کہا جاتا ہے کہ ڈیڑھ دو صد آدمی شہید ہوئے۔ مسجد میں گردونواح کے ہندو مکانات سے بم پھینکے گئے۔ جس سے دو آدمی شہید ہوئے۔‘‘ (لاہوری احمدیوں کا اخبار پیغام صلح مورخہ ۸؍اکتوبر ۱۹۴۷ئ)
قادیان چھوڑنے کے تاثرات
’’ہم نے انڈین یونین کو اپنی پرانی روایات یاد دلاتے ہوئے کہا کہ قادیان ہمارا مذہبی مرکز ہے۔ ہم اسے چھوڑنا نہیں چاہتے اور عہد کرتے ہیں کہ ہم حکومت کے پورے پورے فرمانبردار رہیں گے… ہمارا یقین دلانے اور عہد کرنے کے باوجود ملٹری اور پولیس نے قادیان کے نواحی محلوں پہ حملے شروع کر دئیے۔