نہیں اور یہ بات مسلم لیگ نے اس فرقہ کے اسلام دشمن رویہ سے محسوس کی اور پابندی اور حلف نامہ کا اقدام کیا۔ یہ فرقہ انگریزی سامراج کے قائم مقام ہندوسامراج سے اندرونی طور پر آنکھیں ملا چکا تھا اور ہے مسلم لیگ نے اس فرقہ کو عملاً کانگریس اور ہندو کا ایجنٹ بنتے دیکھا۔ ۱۹۳۶ء میں اس فرقہ کے لیڈروں نے قادیان میں کانگریس کے لیڈروں کو بلاکر تقاریر کروائیں اور ان جلسوں میں مسلم لیگ کی بڑی شدومد سے مخالفت کی گئی۔ چنانچہ ان دنوں پنڈت جواہر لال نہرو آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے صدر تھے اور انہوں نے مسلم ماس کنٹکٹ تحریک چلائی تھی کہ مسلمانوں کو کانگریس میں پھنسایا جاوے۔ چنانچہ قادیان میں مسز لاؤڈرانی زتشی مشہور کانگریسی لیڈر اور ان کے ہمراہ چند پنجاب کے کانگریسی لیڈروں کو بلایا اور شیخ بشیر احمد ایڈووکیٹ، امیر جماعت احمدیہ لاہور کو اس جلسہ کا صدر بنایا گیا۔ جو کہ مرزائیوں کا معتمد وکیل تھا اور خلیفہ قادیان میاں محمود احمد کا رشتہ دار بھی ہے۔ اس جلسہ میں فتح محمد سیال مرزائی ناظر اعلیٰ قادیان نے بھی تقریریں کیں۔ اس جلسہ میں جی بھر کے مسلمانوں اور مسلم لیگ کے خلاف گند اچھالا گیا۔
ادھر مسلمانوں نے مسلم ماس کنٹکٹ تحریک کی سخت مخالفت کی۔ پنڈت جواہر لال نہرو صدر آل انڈیا کانگریس کمیٹی نے پنجاب کا دورہ کیا تو مسلمانوں نے اس کے دورہ کا بائیکاٹ کیا۔ مگر قادیانی فرقہ نے اس کا پرجوش استقبال کر کے اپنے اخبار میں فخر کے ساتھ روئیداد شائع کی۔ ملاحظہ ہو:
صدر کانگریس کا شاندار استقبال
’’علی الصباح چھ بجے تمام باوردی (قادیانی) والنٹیرز باقاعدہ مارچ کرتے ہوئے ریلوے اسٹیشن پر پہنچ گئے۔ یہ نظارہ حددرجہ جاذب توجہ وروح پرور تھا۔ ہر شخص کی آنکھیں اس طرف اٹھ رہی تھیں۔ استقبال کا تقریباً تمام انتظام (قادیانی) کور کر رہی تھی اور کوئی (مسلم) آرگنائزیشن اس موقعہ پر نہ تھی۔ سوائے کانگریس کے ڈیڑھ درجن والنٹیروں کے اسٹیشن سے لے کر جلسہ گاہ تک اور پلیٹ فارم پر انتظام کے لئے ہمارے والنٹیرز موجود تھے۔ پلیٹ فارم پر جناب چوہدری اسد اﷲ خان صاحب بیرسٹر ایم۔ایل۔سی قائداعظم آل انڈیا نیشنل لیگ کورموجود تھے… (اب چوہدری صاحب اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل ہائیکورٹ پنجاب ہیں اور چوہدری ظفر اﷲ خاں کے بھائی ہیں۔ مصنف) اور باہر جہاں پنڈت جی نے آکر کھڑا ہونا تھا۔ جناب شیخ صاحب موجود تھے۔ ہجوم بہت زیادہ تھا۔ بالخصوص پنڈت جی کی آمد کے وقت مجمع میں بے حد اضافہ ہوگیا تھا اور لوگوں نے صفوں کو توڑنے کی کوشش کی۔ مگر ہمارے والنٹیروں نے قابل تعریف ضبط اور نظم سے کام لیا اور حلقہ کو قائم رکھا۔ شیخ بشیر احمد صاحب صدر آل انڈیا نیشنل لیگ (قادیان)