تربیت کی جاسکتی ہے۔ اسی لئے نبی کریمﷺ نے حکم دیا تھا کہ مکہ اور حجاز سے مشرکوں کو نکال دو۔ ایسا علاقہ جب تک ہمیں نصیب نہیں ہوتا جو خواہ چھوٹے سے چھوٹا ہو۔ مگر اس میں غیر نہ ہو۔ اس وقت تک ہمارا کام بہت مشکل ہے۔ اگر یہ نہ ہوا تو کام اور بھی مشکل ہو جائے گا۔
(خطبہ محمود ، مندرجہ الفضل قادیان مارچ ۱۹۲۲ئ)
بادشاہت کا خواب
’’تم اس وقت تک امن میں نہیں ہوسکتے جب تک کہ تمہاری اپنی بادشاہت نہ ہو۔ جو ہمارے لئے امن کی ایک ہی صورت ہے کہ دنیا پر غالب آجائیں۔‘‘
(خطبہ محمود، مندرجہ الفضل قادیان مورخہ ۱۲؍اپریل ۱۹۴۰ئ)ہندو امپریلزم کی دور اندیشی
’’سب سے اہم سوال جو اس وقت ملک کے سامنے ہے۔ وہ یہ ہے کہ ہندوستانی مسلمانوں کے اندر کس طرح قومیت کا جذبہ پیدا کیا جاوے۔ کبھی ان کے ساتھ سودے معاہدے، اور پیکٹ کئے جاتے ہیں۔ (یاد رہے کہ ۱۹۱۶ء میں ایک ہندو مسلم پیکٹ ہوا تھا۔ ہندوؤں کی طرف سے گوپال کرشن گوکھلے اور مسلمانوں کی طرف سے محمد علی جناح قائداعظم مرحوم نے دستخط کئے تھے۔ مصنف) کبھی لالچ دے کر ان کو ساتھ ملانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ کبھی ان کے مذہبی معاملات کو سیاسیات کا جزو بنا کر اتحاد کی کوشش کی جاتی ہے۔ مگر کوئی تدبیر کارگر نہیں ہوتی۔ ہندوستانی مسلمان اپنے آپ کو الگ قوم تصور کئے بیٹھے ہیں اور وہ رات دن عرب کے گیت گاتے ہیں۔ اگر ان کا بس چلے تو ہندوستان کو بھی عرب کا نام دے دیں۔ اس تاریکی اور مایوسی کے عالم میں ہندوستانی قوم پرستوں اور محبان وطن کو ایک ہی امید کی شعاع دکھائی دیتی ہے اور وہ آشا کی جھلک احمدیوں کی تحریک ہے۔ جس قدر مسلمان احمدیت کی طرف راغب ہوںگے۔ وہ قادیان کو اپنا مکہ تصور کرنے لگیں گے اور آخر میں محب ہندو قوم بن جائیں گے۔ مسلمانوں میں احمدیہ قوم (فرقہ کی بجائے احمدیوں میں قوم کا احساس پیدا کیاجارہا ہے۔ مصنف) کی ترقی پان اسلامزم کا خاتمہ کر سکتی ہے۔
آؤ! ہم احمدیہ تحریک کا قومی نگاہ سے مطالعہ کریں۔ پنجاب کی سرزمین میں ایک شخص مرزاغلام احمد قادیانی اٹھتا ہے اور مسلمانوں کو دعوت دیتا ہے کہ اے مسلمانو! خدا نے قرآن مجید میں جس نبی کے آنے کا ذکر کیا ہے۔ وہ میں ہی ہوں۔ آؤ! مجھ پہ ایمان لاؤ اور میرے جھنڈے