کی وجہ سے ہر وقت سخت پریشانی رہتی ہے اور تمام وقت بے چینی میں گذرتا ہے۔ ابھی تک مجھے گھر سے بھی کوئی اطلاع نہیں ملی۔ میں نے یہاں کا پتہ دوسری طرف لکھ دیا ہے۔ آپ فوراً تفصیلی خط لکھیں اور متواتر دوتین دن کے وقفہ پر لکھتے یا لکھواتے رہیں۔ تاکہ جماعت اور قادیان اور اپنے عزیزوں کے متعلق مجھے پوری اطلاع ملتی رہے۔ عام Air letter پر دوآنے کا زائد ٹکٹ لگا دیا جائے تو یہاں خط مل جاتا ہے۔
اعجاز کو پیار اور احمد، نصیر اور عطاء اﷲ کو سلام اور پیار۔ احمدہ کو سلام، عزیزاں کو پیار۔ اﷲتعالیٰ تم سب کا حافظ وناصر ہو۔ آمین! والسلام!
خاکسار: ظفر اﷲ خان!
(روزنامہ زمیندار لاہور، مورخہ ۱۹؍جولائی ۱۹۵۲ئ)
دوسرا خط
بسم اﷲ الرحمن الرحیم!
پیارے بشیر! السلام علیکم ورحمتہ اﷲ وبرکاتہ،
تمہارا محبت نامہ ۷؍اکتوبر کا لکھا ہوا ملا۔ جزاکم اﷲ۔ اس اثناء میں تین چار خط بھوپال سے لکھے ہوئے بھی مل گئے ہیں۔ وہاں تو بفضل اﷲ خیریت ہے۔ قادیان کی خبروں سے دل بہت بوجھ کے نیچے دبا رہتا ہے۔ اﷲتعالیٰ اپنا رحم فرمائے اور ہماری خطاؤں سے درگذر فرماکر پھر امن اور اطمینان عطا فرمائے۔ آمین!
عزیز رشید احمد کی طرف سے کوئی اطلاع نہ ملنے کے متعلق بہت تشویش ہے۔ امید ہے اب تک عزیز واپس آچکا ہوگا۔ اس کی خیریت سے اطلاع دیں۔ میں انشاء اﷲ پرسوں ایک ہفتہ کے لئے پٹس برگ، کلیولینڈ شکاگو جماعتوں سے ملنے کے لئے جاؤں گا۔
اسمبلی کا کام تو ابھی لمبا چلے گا۔ میرا ارادہ ہے کہ میں نومبر کے پہلے ہفتہ کے آخر میں یہاں سے روانہ ہو جاؤں۔ اس لئے اس خط کے پہنچتے ہی فوراً جواب لکھ دینا۔ میں شائد رستہ میں دمشق دو تین دن ٹھہروں۔ تاکہ وہاں بھی جماعت سے ملاقات ہوسکے۔ آگے جیسے اﷲتعالیٰ کو منظور ہے۔ احمدہ کو سلام، عزیزاں کو پیار۔ اعجاز کو پیار اور سلام۔ اﷲتعالیٰ آپ سب کا حافظ وناصر ہو۔ آمین۔ والسلام!
خاکسار: ظفر اﷲ خان!
(روزنامہ زمیندار لاہور، مورخہ ۲۰؍جولائی ۱۹۵۲ئ)