ان کی ایجنٹ ہے۔‘‘ (خطبہ میاں محمود خلیفہ قادیان، الفضل ج۲۳ نمبر۳۱، ص۷،۸، مورخہ ۶؍اگست ۱۹۳۵ئ)
ٹرکی کی شکست پر چراغاں
جب ٹرکی کو جنگ عظیم میں انگریزوں کے ہاتھوں شکست ہوئی تو وہ دن عالم اسلام کے لئے مصیبت اور سوگواری کا دن تھا۔ اس خود کاشتہ پودا نے مسلمانان عالم کی دل آزاری کے لئے قادیان میں جشن منایا۔ ملاحظہ ہو:
’’۱۳؍تاریخ جب کہ جرمنی کی شرائط منظور کر لینے اور التوا جنگ کے کاغذ پر دستخط ہوجانے کی اطلاع قادیان پہنچی تو خوشی اور انبساط کی ایک لہر۔ برقی سرعت کے ساتھ تمام لوگوں کے قلوب میں سرایت کر گئی اور جس نے اس خبر کو سنا۔ شاداں وفرحاں ہوا۔ دونوں سکولوں، انجمن ترقی اسلام اور صدر انجمن احمدیہ کے دفاتر میں تعطیل کر دی گئی۔ بعد نماز عصر مسجد مبارک میں ایک جلسہ ہوا۔ جس میں مولانا مولوی محمد سرور (مفتی قادیان) نے تقریر کرتے ہوئے جماعت احمدیہ کی طرف سے گورنمنٹ برطانیہ کی فتح ونصرت پر دلی خوشی کا اظہار کیا اور اس فتح کو جماعت احمدیہ کے اغراض ومقاصد کے لئے نہایت فائدہ بخش بتلایا۔ حضرت خلیفہ المسیح کی طرف سے مبارک باد کے تار بھیجے گئے اور حضور نے ۵۰۰روپیہ اظہار مسرت کے طور پر ڈپٹی کمشنر صاحب بہادر گورداسپور کی خدمت میں بھجوایا۔ تاکہ آپ جہاں پسند فرمائیں خرچ کریں۔ پیشتر ازیں چند روز ہوئے تھے کہ ٹرکی کے ہتھیار ڈالنے کی خوشی میں پانچ ہزار روپیہ جنگی اغراض کے لئے ڈپٹی کمشنر صاحب کی خدمت میں بھجوایا تھا۔‘‘ (اخبار الفضل قادیان ج۶ نمبر۳۷ ص۱، مورخہ ۱۶؍نومبر ۱۹۱۸ئ)
انگریز کی فتح ہماری فتح ہے
’’جماعت احمدیہ کے لئے نہایت خوشی کا مقام ہے کہ اس جنگ میں انگریزوں کی سلطنت فاتح ہوئی اور خوشی کی پہلی وجہ یہ ہے کہ انگریز قوم ہماری محسن ہے اور اس کی فتح ہماری فتح ہے۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ ہمارے مسیح موعود کی دعا نہایت زبردست رنگ میں مقبول ہوئی اور صحابہ کی طرح ’’یومئذ یفرح المؤمنون ……‘‘ کا انعام ہمیں عطاء ہوا۔‘‘
(اخبار ریویو قادیان ج۱۷ نمبر۱۲ ص۴۶۱، ماہ دسمبر ۱۹۱۸ئ)
ترک دشمنی
’’ہم یہ بتادینا چاہتے ہیں(پوچھا کس نے ہے؟ مصنف) کہ مذہباً ترکوں سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ہے۔ ہم اپنے مذہبی خیال سے اس امر کے پابند ہیں کہ اس شخص کو اپنا مذہبی پیشوا