وہاں مجھے لازماً انگریزی حکومت کی خدمت کرنی پڑتی تھی۔‘‘
(الفضل قادیان ج۱۱ نمبر۲۵ ص۱۱، مورخہ ۲۸؍ستمبر ۱۹۲۳ئ)
افغانستان میں جاسوسی
’’حکومت افغانستان نے دو احمدیوں پہ مقدمہ چلایا کہ وہ برطانیہ کے جاسوس ہیں۔‘‘
(اخبار الفضل قادیان مورخہ ۳؍مارچ ۱۹۲۰ئ)
برطانیہ کی جاسوس جماعت
’’ایک دفعہ برلن (جرمنی) میں احمدیوں نے ایک ٹی پارٹی کا انتظام کیا۔ (یہ تبلیغ کا پہلا زینہ ہے۔ مصنف) اور بڑے بڑے آفیسروں کو ٹی پارٹی میں شمولیت کے لئے دعوت نامے بھیجے اور ایک جرمن وزیر بھی اس پارٹی میں شامل ہوا تو حکومت جرمنی نے اس جرمن وزیر سے جواب طلبی کی کہ برطانیہ کی جاسوس جماعت کی پارٹی میں کیوں شامل ہوئے۔‘‘
(الفضل قادیان مورخہ ۳؍اپریل ۱۹۳۴ئ)
گورنمنٹ کی پٹھو اور جاسوس جماعت
’’ہماری جماعت وہ جماعت ہے جسے شروع میں ہی لوگ کہتے چلے آئے ہیں کہ یہ خوشامدی اور گورنمنٹ کی پٹھو ہے۔ بعض لوگ ہم پہ یہ الزام لگاتے ہیں کہ ہم گورنمنٹ کے جاسوس ہیں۔ پنجابی محاورہ کے مطابق ہمیں ٹوڈی کہا جاتا ہے۔‘‘
(خطبہ میاں محمود، اخبار الفضل قادیان ج۲۲ نمبر۵۸، ص۲، مورخہ ۱۱؍نومبر ۱۹۳۴ئ)
جاسوس اور ایجنٹ برطانیہ
’’پھر یہ خیال کہ جماعت احمدیہ انگریزوں کی ایجنٹ ہے۔ لوگوں کے دلوں میں اس قدر راسخ تھا کہ بڑے بڑے سیاسی لیڈروں نے مجھ سے یہ سوال کیا؟ کہ ہم علیحدگی میں آپ سے پوچھتے ہیں۔ آپ کا انگریزی حکومت سے کیا تعلق ہے؟ (زبان خلق کو نقارہ خدا سمجھو۔ مصنف) ڈاکٹر سید محمود جو اس وقت کانگریس کے سیکرٹری ہیں۔ ایک دفعہ قادیان آئے اور انہوں نے بتلایا کہ پنڈت جواہر لال نہرو جب یورپ کے سفر سے واپس آئے تو انہوں نے سٹیشن سے اتر کر جو باتیں سب سے پہلے پہلے کیں۔ ان میں سے ایک یہ تھی کہ میں نے اس سفر یورپ میں یہ سبق حاصل کیا ہے کہ انگریزی گورنمنٹ کو ہم کمزور کرنا چاہتے ہیں تو ضروری ہے کہ اس سے پہلے جماعت احمدیہ کو کمزور کیا جاوے۔ جس کے معنی یہ ہیں کہ احمدی جماعت انگریزوں کی نمائندہ اور