حضرات کے مشورے کو نظر انداز کر کے اگلے دن نہ صرف شرکت ہی کی بلکہ تقریر بھی کی۔ جس پر اور ہنگامہ ہوا۔‘‘ (زمیندار مورخہ ۲۵؍مئی ۱۹۵۲ئ)
کیا مندرجہ بالا واقعات اور مشاہدات جس کی تفصیل میں بہت کچھ پیش کیاگیا۔ ایک منظم سازش کا پتہ نہیں دے رہے۔ پاکستان گورنمنٹ کا سی۔آئی۔ڈی سٹاف کیوں خاموش ہے؟ اس سازش کی تحقیق میں کیا زیرخارجہ کی ذات گرامی تو حائل نہیں؟ ربوہ کی دیواروں کی اوٹ میں مملکت خداداد کے خلاف کیا کچھ سوچا اور کیا جارہا ہے؟
آخر میں پاکستان گورنمنٹ سے ایک سوال پوچھنا چاہتا ہوں۔ صوبہ سرحد کے سرخ پوش رہنما خان عبدالغفار خان اور ان کی جماعت اس بناء پر ابھی تک زیرعتاب ہے کہ انہوں نے پٹھانستان کا نعرہ بلند کیا تھا۔ پٹھانستان کیا تھا۔ اس کی تشریح میں خان عبدالغفار خان نے نمائندہ ڈان سے گفتگو کرتے وقت کہا: ’’پٹھانستان پاکستان کے لئے باعث قوت ہوگا۔ اس طرح پاکستان ہماری قوت بھی ہوگا۔‘‘ (اخبار آزاد مورخہ ۲؍مارج ۱۹۴۸ئ)
اس سے پیشتر ۴؍ستمبر ۱۹۴۷ء کو خدائی خدمت گار کارکنوں کی ایک کانفرنس مرکز عالیہ سردریاب میں بلائی گئی۔ جس میں مندرجہ قرارداد منظور ہوئی۔
’’خدائی خدمت گار پاکستان کو اپنا وطن سمجھتے ہیں اور عہد کرتے ہیں کہ وہ اس کو طاقت ور بنانے اور اس کے استحکام اور تحفظ کرنے کی خاطر ہر ممکن خدمت انجام دیں گے اور کسی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ اس قرارداد کے بعد خان موصوف نے قائد اعظم کے نام حسب ذیل مکتوب ارسال کیا۔‘‘
خط
پشاور، مورخہ ۱۸؍اپریل ۱۹۴۸ئ۔ پیارے قائداعظم میں نے اپنی اور آپ کی گفتگو کا مفہوم خدائی خدمت گاروں کے اجلاس میں پیش کیا تھا۔ انہوں نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا ہے کہ وہ پاکستان کے استحکام اور حفاظت کے لئے کوئی دقیقہ فروگذاشت نہ کریں گے اور انہوں نے وعدہ کیا ہے کہ وہ ایسا کوئی اقدام نہیں کریں گے۔ جس سے حکومت کے کام میں رکاوٹ پیدا ہو۔ لیکن جائز نکتہ چینی کریں گے۔
آپ کامخلص: عبدالغفار خان