ہے۔ بلکہ یہ آئندہ بھی کسی وقت اس کا منتظر نہیں ہے۔‘‘ (الحکم قادیان مورخہ ۷؍فروری ۱۹۰۲ئ)
علامہ اقبالؒ کا جواب
علامہ اقبالؒ فرماتے ہیں ؎
آں زایراں بود ایں ہندی نژاد
آں زحج بیگانہ ایں از جہاد
سینہ ہا از گرمیٔ قرآں تہی
ایں چنیں مرداں چہ امید بہی
یعنی ایرانی نبی بہاء اﷲ منکر حج تھا اور ہندی نبی مرزاغلام احمد قادیانی جہاد کا منکر ہے۔ ان دونوں کے سینے تعلیم قرآن شریف وحرارت ایمان سے خالی ہیں۔ منکران ارکان دین اسلام سے خدمت اسلام کی کیا توقع ہوسکتی ہے۔
نقاش پاکستان علامہ اقبالؒ کا فرمان
علامہ کو مرزاغلام احمد قادیانی منکر جہاد اور فرقہ احمدیہ کی تحریرات پڑھ کر بہت صدمہ ہوا۔ چنانچہ آپ فرماتے ہیں ؎
فتویٰ ہے شیخ کا یہ زمانہ قلم کا ہے
دنیا میں اب رہی نہیں تلوار کارگر
لیکن جناب شیخ کو معلوم کیا نہیںمسجد میں اب یہ وعظ ہے بیسود وبے اثر
تیغ وتفنگ دست مسلماں میں ہے کہاں
ہو بھی تو دل ہے موت کی لذت سے بے خبر
باطل کے فال وفر کی حفاظت کے واسطے
یوروب زدہ میں ڈوب گیا دوش یا کمر
تعلیم اس کو چاہئے ترک جہاد کی
دنیا کو جس کے پنجۂ خونی سے ہو خطر
ہم پوچھتے ہیں شیخ کلیسا نواز سے
مشرق میں جنگ شر ہے تو مغرب میں بھی ہے شر