جہاد قطعاً حرام ہے
’’یاد رہے کہ مسلمانوں کے فرقوں میں سے یہ فرقہ (خود کاشتہ پودا۔ مصنف) جس کا خدا نے مجھے امام اور پیشوا اور رہبر مقرر فرمایا ہے۔ ایک بڑا امتیازی نشان اپنے ساتھ رکھتا ہے اور وہ یہ کہ اس فرقہ میں تلوار کا جہاد بالکل نہیں اور نہ اس کی انتظار ہے۔ بلکہ یہ مبارک فرقہ نہ ظاہر طور پر نہ پوشیدہ طور پر۔ جہاد کی تعلیم کو ہرگز جائز نہیں سمجھتا اور قطعاً اس بات کو حرام جانتا ہے۔‘‘
(تریاق القلوب ص۳۸۹،۳۹۰، خزائن ج۱۵ ص۵۱۷،۵۱۸)
نظم جہاد
اب چھوڑ دو اے دوستو جہاد کا خیال
دیں کے لئے حرام ہے اب جنگ وقتال
(ضمیمہ تحفہ گولڑویہ ص۲۶، خزائن ج۱۷ ص۷۷)
اب آگیا مسیح جو دیں کا امام ہے
دیں کی تمام جنگوں کا اب اختتام ہے
اب آسماں سے نور خدا کا نزول ہے
اب جنگ اور جہاد کا فتویٰ فضول ہے
دشمن ہے وہ خدا کا جو کرتا ہے اب جہاد
منکر نبی کا ہے جو یہ رکھتا ہے اعتقادلوگوں کو یہ بتاؤ کہ وقت مسیح ہے
اب جنگ اور جہاد حرام اور قبیح ہے
(درثمین، تحفہ گولڑویہ ص۲۶،۲۷،۲۹، خزائن ج۱۷ ص۷۷،۷۸،۸۰)
جہاد قطعاً حرام ہے
’’ہر ایک شخص جو میری بیعت کرتا ہے اور مجھے مسیح موعود جانتا ہے۔ اسی روز سے اس کو یہ عقیدہ رکھنا پڑتا ہے کہ اس زمانہ میں جہاد قطعاً حرام ہے۔‘‘
(ضمیمہ رسالہ جہاد ص۶، خزائن ج۱۷ ص۲۸)
جہاد آئندہ بھی نہیں ہوگا
’’فرقہ احمدیہ کی خاص علامت یہ ہے کہ وہ نہ صرف جہاد کو موجودہ حالت میں ہی رد کرتا