تین لاکھ کی آمد
’’مجھے اپنی حالت پہ خیال کر کے اس قدر بھی امید نہ تھی کہ دس روپیہ ماہوار بھی آئیں گے۔ مگر خداتعالیٰ جو غریبوں کو خاک میں سے اٹھاتا اور متکبروں کو خاک میں ملاتا ہے۔ اس نے میری دست گیری کی کہ میں یقینا کہتا ہوں کہ اب تک تین لاکھ کے قریب روپیہ آچکا ہے اور شاید اس سے بھی زیادہ ہو۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۲۱۱، خزائن ج۲۲ ص۲۲۱)
لفافوں میں نوٹ
’’اگر میرے اس بیان کا اعتبار نہ ہو تو بیس برس کے سرکاری رجسٹروں کو دیکھو۔ تاکہ معلوم ہو کہ کس قدر آمدنی کا دروازہ اس تمام مدت میں کھولا گیا ہے۔ حالانکہ یہ آمدنی صرف ڈاک کے ذریعہ تک محدود نہ رہی۔ بلکہ ہزارہا روپیہ کی آمدنی اس طرح ہی ہوتی ہے کہ لوگ خود قادیان میں آکر دے جاتے ہیں اور نیز ایسی آمدنی جو لفافوں میں نوٹ بھیجے جاتے ہیں۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۲۱۲، خزائن ج۲۲ ص۲۲۱)
علامہ اقبال مرحوم کا اضطراب
علامہ اقبالؒ مرزاقادیانی کی تحریرات کو پڑھ کر بہت مضطرب ہوئے اور مجبوراً مرحوم کو یہ تلخ حقیقت بیان کرنی پڑی۔ فرماتے ہیں ؎دولت اغیار را رحمت شمرد
رقص ہا گرد کلیسا کرد ومرد
بدخیال جہادی اور بدقسمت ظالم
’’میری اور میری جماعت کی پناہ اس سلطنت کو بنادیا ہے۔ یہ امن جو اس سلطنت کے زیرسایہ ہمیں حاصل ہے۔ نہ یہ امن مکہ معظمہ میں مل سکتا ہے نہ مدینہ میں اور نہ سلطان روم کے پایہ تخت قسطنطنیہ میں۔ پھر میں خود اپنے آرام کا دشمن بنوں۔ اگر اس سلطنت کے بارے میں کوئی باغیانہ منصوبہ دل میں مخفی رکھوں اور جو لوگ مسلمانوں میں سے ایسے بدخیال جہاد اور بغاوت کے دلوں میں مخفی رکھتے ہوں۔ میں ان کو سخت نادان اور بدقسمت ظالم سمجھتا ہوں۔ کیونکہ ہم اس بات کے گواہ ہیں کہ اسلام کی دوبارہ زندگی انگریزی سلطنت کے امن بخش سایہ سے پیدا ہوئی ہے۔‘‘
(تریاق القلوب ص۲۸، خزائن ج۱۵ ص۱۵۶)