عاجزانہ ادب ’’اے مخدومہ ملکہ معظمہ قیصرہ ہند! ہم عاجزانہ ادب کے ساتھ تیری حضور میں کھڑے ہوکر عرض کرتے ہیں۔‘‘ (تحفہ قیصریہ ص۲۵، خزائن ج۱۲ ص۲۷۷)
اعلیٰ مقاصد
’’اس محسن گورنمنٹ کا مجھ پہ سب سے زیادہ (شکریہ) واجب ہے۔ کیونکہ یہ میرے اعلیٰ مقاصد جو جناب قیصرہ ہند کی حکومت کے سایہ کے نیچے انجام پذیر ہورہے ہیں۔ ہرگز ممکن نہ تھا کہ وہ کسی اور گورنمنٹ کے زیرسایہ انجام پذیر ہوسکے۔ اگرچہ وہ کوئی اسلامی گورنمنٹ ہی ہوتی۔‘‘ (تحفہ قیصریہ ص۳۱،۳۲، خزائن ج۱۲ ص۲۸۳،۲۸۴)
چاپلوسی دعویٰ
’’میرا یہ دعویٰ ہے کہ تمام دنیا میں گورنمنٹ برطانیہ کی طرح کوئی ایسی گورنمنٹ نہیں ہے۔ جس نے زمین پر امن قائم کیا ہو۔ میں سچ سچ کہتا ہوں۔ (جھوٹ جھوٹ نہیں ہے۔ تکلف کی کیا ضرورت ہے۔ جو قلم میں آتا ہے لکھتے جائیں۔ مصنف) کہ جو کچھ ہم پوری آزادی کے ساتھ اس گورنمنٹ کے تحت اشاعت میں لاسکتے ہیں۔ یہ خدمت ہم مکہ معظمہ یا مدینہ منورہ میں بیٹھ کر بھی ہرگز نہیں کرسکتے۔‘‘ (ازالہ اوہام حاشیہ ص۲۸، خزائن ج۳ ص۱۳۰)
برطانیہ سے سرکشی خدا اور رسول سے سرکشی ہے
’’میں سچ سچ کہتا ہوں کہ ایک محسن کی بدخواہی کرنا ایک حرامی اور بدکار آدمی کا کام ہے۔ سو میرا مذہب جس کو میں باربار ظآہر کرتا ہوں کہ اسلام کے دو حصے ہیں۔ ایک خداتعالیٰ کی اطاعت کرے ۔دوسرے اس سلطنت کی جس نے امن قائم کیا ہو۔ سو وہ سلطنت حکومت برطانیہ ہے۔ (اگر ہم گورنمنٹ برطانیہ سے سرکشی کریں تو گویا اسلام اور خدا اور رسول سے سرکشی کرتے ہیں)‘‘ (شہادت القرآن ص۸۴، خزائن ج۱ ص۳۸۰)
مرزاقادیانی کی اس توہین آمیز تحریر جس میں اسلام کو بدنما خوشامدی مذہب بناکر انگریز کی چاپلوسی کی گئی ہے۔ علامہ اقبالؒ کا شعر صادق آتا ہے ؎
پانی پانی کر گئی مجھ کو قلندر کی یہ بات
تو جھکا جب غیر کے آگے تو تن تیرا نہ من