خود کاشتہ پودا
’’ایک نیا فرقہ جس کا پیشوا اور امام یہ راقم ہے۔ ہندوستان کے اکثر شہروں میں پھیلتا جاتا ہے… قرین مصلحت سمجھا کہ اس فرقہ جدیدہ ونیز اپنے تمام حالات سے جو اس فرقہ کا پیشوا ہوں۔ حضور لیفٹیننٹ گورنر بہادر دام اقبال کو آگاہ کروں اور یہ ضرورت اس لئے بھی پیش آئی کہ ہر ایک فرقہ جو نئی صورت سے پیدا ہوتا ہے۔ گورنمنٹ کو حاجت پڑتی ہے کہ اس کے اندرونی حالات دریافت کرے اور بسا اوقات ایسے نئے فرقہ کے دشمن جن کی عداوت اور مخالفت ایک نئے فرقہ کے لئے ضروری ہے۔ (مگر آپ کا طرز عمل کیا ہے۔ مصنف) گورنمنٹ میں خلاف واقعہ خبریں پہنچاتے ہیں۔ گورنمنٹ تحقیق کرے کہ کیا یہ سچ نہیں ہے کہ ہزاروں مسلمانوں نے مجھے اور میری جماعت کو کافر قرار دیا (تو یہ بات انگریز گورنر کو کہنے کی کیا ضرورت تھی۔ مصنف) میں دعویٰ سے گورنمنٹ کی خدمت میں اعلان کرتا ہوں کہ باعتبار مذہبی اصول کے مسلمانوں کے تمام فرقوں میں سے گورنمنٹ کا اوّل درجہ کا وفادار اور جانثار یہی فرقہ ہے۔ جس کے اصولوں میں سے کوئی اصول گورنمنٹ کے لئے خطرناک نہیں… میں گورنمنٹ عالیہ کو یقین دلاتا ہوں کہ فرقہ جدید جس کا میں پیشوا اور امام ہوں۔ گورنمنٹ کے لئے ہر گز خطرناک نہیں… غرض یہ ایک جماعت ہے جو سرکار انگریزی کی نمک پروردہ اور نیک نامی حاصل کردہ ہے اور مورد مراحم گورنمنٹ ہیں… سرکار دولتمدار ایسے خاندان کی نسبت جس کو پچاس برس کے متواتر تجربہ سے ایک وفادار اور جانثار ثابت کر چکی ہے۔ اس خود کاشتہ پودے کی نسبت احتیاط، تحقیق اور توجہ سے کام لے اور اپنے ماتحت حکام کو اشارے فرمائے کہ وہ بھی اس خاندان کی ثابت شدہ وفاداری اور اخلاص کا لحاظ رکھ کر مجھے اور میری جماعت کو ایک خاص عنایت اور مہربانی کی نظر سے دیکھیں۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۸تا۲۱)
پہلا اجلاس
’’جماعت احمدیہ کا سب سے پہلا باقاعدہ اجتماع جو ۱۸۹۲ء میں منعقد ہوا۔ اس کی کیفیت آئینہ کمالات اسلام میں درج ہے۔ اس کیفیت میں لکھا ہے کہ آئندہ بھی اس جلسہ کے یہی مقاصد ہوںگے کہ اس گورنمنٹ برطانیہ کا سچا شکرگذار اور قدردان بننے کی کوشش اور تدبیریں کی جائیں۔‘‘ (لاہوری احمدیوں کا اخبار پیغام صلح ص۶، مورخہ ۱۵؍دسمبر ۱۹۴۴ئ)