عوام الناس کے سامنے یہ نہیں ظاہر کیا جاتا کہ ہم ان عقائد کے حامل ہیں۔ چن بسویشور کے پیرو ہیں۔ بلکہ کہا یہ جاتا ہے کہ ہم پکے دیندار سرکار دوعالمﷺ کے شیدائی ہیں۔ مسلمانوں کی بری حالت کو دیکھ کر ہم ان کی اصلاح کو نکلے ہیں۔ اس پر مستزاد یہ کہ سادہ مسلمانوں سے دین کے نام پر چندہ لے کر انسانیت سوز کتابوں کی نشر واشاعت میں لگاتے ہیں۔
شوگر کوٹیڈ ٹیبلٹس
صورت زاہد سے اس کو خضر سمجھا تھا مگر
جب اٹھا پردہ تو ابلیس لعین آیا نظر
دیندار انجمن والے عام طور پر مسلمانوں میں اتحاد، جوش جہاد، اسکولوں اور کالجوں کی اصلاح وغیرہ سے متعلق تبلیغ کرتے ہیں اور یہ تأثر دیتے ہیں کہ ہم مبلغین اسلام ہیں۔ ہمارے تبلیغی مشن کے یہ ابتدائی خاکے ہیں۔ اس طرح سے جاہل عوام خصوصاً نوجوان جنہیں دین کا صحیح علم نہیں ہے۔ جلدی سے ان کے دھوکے میں آجاتے ہیں۔ انہوں نے نشرواشاعت کا منظم کام شروع کر دیا ہے۔ عام طور پر کتابیں اس منافقانہ انداز میں لکھ کر چھاپتے ہیں کہ عوام ان سے برا تأثر نہ لیں۔ چنانچہ کوئی کتاب لکھتے ہیں تو ادھر ادھر کی ناصحانہ باتیں لکھتے لکھتے بیچ میں ایک آدھ جگہ اپنے بانی انجمن کی کوئی بات ذکر کر دیتے ہیں۔ یا ان کی جانب اشارہ کر جاتے ہیں۔ جس کا اثر یہ ہوگا کہ عوام اور نوجوان طبقہ ان دجالوں سے اس انداز سے متعارف ہوگا کہ ان کافروں دجالوں کے ساتھ ان کو حسن ظن پیدا ہوگا۔ پھر رفتہ رفتہ جماعت میں داخل ہوگئے اور پھر ان کے ساتھ مل کر ایمان سوزی کے ساتھ جب غیرت سوزی کے بھی عادی ہوجاتے ہیں۔ تب ان کو اصل کتابیں جو مقصود ہیں بالترتیب پڑھنے کے لئے دے دی جاتی ہیں اور خبیث ترین لٹریچر جو اصل بانی انجمن کا ہے۔ سب سے آخر میں دیا جاتا ہے۔ چنانچہ بعض لوگ جو دیندار انجمن کے فریب اور بے دینی سے مطلع ہوکر ان سے علیحدہ ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا یہ ہے کہ ہم نے ان کی انجمن میں بحیثیت مبلغ کام کیا ہے۔ لیکن تین چار سال تک ان کی اصل کتابیں ہم کو نہ دی گئیں۔ اس کے بعد جب ہم پر پورا اعتماد ہوگیا کہ یہ ہر طرح سے ہماری بے غیرتی برداشت کر سکیں گے۔ تب انجمن کے بانی کی کتابیں ہم کو دی گئیں۔ جن کی خباثتوں کو دیکھ کر ان سے متنفر ہوئے اور ان سے برأت اور توبہ کا اعلان کیا۔
نشرواشاعت میں دیندار انجمن کی مکاریوں کی ایک مثال
سعید بن وحید جس کا ذکر اس کتاب میں پیچھے متعدد دفعہ آیا ہے۔ اس مہم میں پیش پیش