پر ایمان لانے والے الوؤں کا بھی وہی مرتبہ بتارہے ہیں۔ اس طرح صحابہ کے دو دور ہوجاتے ہیں۔ اس خوش کن گروہ بندی کو ذکر کر کے دو قرنوں سے متعلق لکھتے ہیں: ’’اب تک یہ وعدہ دو دفعہ پورا ہوچکا۔ زجاجہ قرن اولیٰ، زجاجہ قرن اخریٰ۔‘‘ (مہر نبوت ص۳۴)
یہ کیسے ہوسکتا تھا کہ بے شعور صاحب تو شور مچائیں اور باشعور صاحب خاموش منہ تکتے رہیں۔ اس لئے گرو کی لے میں لے ملا کر عبدالغنی باشعور فرماتے ہیں۔
عیاں قرن اولیٰ میں تھی ان کی ثلت
عیاں قرن اخریٰ میں ہے ان کی قلت
(شمس الضحیٰ ص۸۷)
شمس الضحیٰ
اس کتاب کا مصنف ابوالکلام عبدالغنی ہے۔جس کی کتاب کے متعدد حوالے پیچھے گزر چکے ہیں۔اس کتاب پر دیندار انجمن کے بانی چن بسویشور کی تقریظ ہے۔ اس تقریظ کی وجہ سے کتاب کی اہمیت اور بڑھ گئی۔ چن بسویشوراپنی تقریظ میں لکھتے ہیں: ’’مصنف کتاب ہذا مولوی غازی ابوالکلام عبدالغنی صاحب مصنف میثاق الانبیاء نے مضامین تبلیغ کو مسدس کی صورت میں منضبط کیا ہے۔ وہ کتاب میری نظر سے گذری۔ انتہائی معقولیت سے کام لیا ہے۔ ہماری انجمن کے جذبات کو واضح طور پر بیان کیاگیا ہے۔ درحقیقت وہ جذبات کیا ہیں۔ قرآن کریم عمل میں ہے۔ یہ کتاب ہر مسلم کو ہدایت کا باعث ہوگی۔ شفاعت کا باعث ہوگی۔ پڑھنے والوں کو صراط مستقیم پر لائے گی۔‘‘ (دیندار چن بسویشور المرقوم مورخہ ۲۵؍رجب المرجب ۱۳۶۵ھ)
بقول صاحب تقریظ یہ کتاب مسلمانوں کی ہدایت اور صراط مستقیم پر لانے کی غرض سے تصنیف کی گئی ہے۔ وہ صراط مستقیم کیا ہے؟ اس کتاب کی محولہ عبارات اور چن بسویشور کی تصانیف کی خرافات کو سامنے رکھ کر قارئین حضرات خود فیصلہ فرمائیں۔ جن کا خلاصہ یہ ہے کہ توہین انبیاء چن بسویشور کو یوسف موعود، مثیل موسیٰ، مصلح موعود، مأمور وقت امام الناس، مالک قیامت، بروز محمد اور اﷲ بشکل چن بسویشور مان لینا۔ نعوذ باﷲ من ذالک!لتنذر قوماً لدّا کہتے ہیں شیطان کی آنت بہت لمبی ہوتی ہے۔ ان کی لغویات کا یہی عالم ہے کہ