اپنے خود ساختہ دین کو دیندار کا لیبل لگا کر کفر وارتداد کی ظلمت پھیلادی۔ سادہ دل بندوں کو احتیاط، توسع، شوق جہاداور اتفاق پسندی کے سبز باغ دکھا کر قعرمذلت میں گرادیا۔ بلکہ جو سادہ لوح مسلمان اس کے دام تزویر میں پورے طور پر نہیں آئے۔ ان کو بھی شیطان نے یہ فریب دے رکھا ہے کہ یہ خدمت اسلام کرنے والے مجاہدین کی ایک فکری غلطی ہے۔ حالانکہ کفر وارتداد کی طغیانی میں یہخود تو غرق ہوچکے۔ اگر تمہاری یہ روش رہی تو خدا نہ کرے ایک نہ ایک دن یہ تم کو بھی بہالے جائیں گے ؎
خود تو ڈوبے ہیں صنم تم کوبھی لے ڈوبیں گے
اس بد بخت کا نام صدیق ہے۔ دیندار لقب ہے۔ عام طور پر اپنے نام کے ساتھ چن بسویشور لکھا کرتے تھے۔ حیدرآباد دکن میں ان کی رہائش تھی۔ ۴؍رمضان المبارک ۱۳۰۳ھ بروز پیر میں دکن ہی میں اپنا منحوس قدم رکھا۔ عام طور پر اپنا نام اور لقب اس طرح لکھا کرتے تھے۔ ’’صدیق دیندار چن بسویشور‘‘
آصف نگر حیدرآباد میں ان کی خانقاہ کا نام ’’خانقاہ سرور عالم‘‘ یا جگت گرو آشرم تھا۔ جس میں سیرت النبی کے جلسے بھی کراتے تھے۔ خود چونکہ تقریر میں زیادہ اچھے نہ تھے۔ اس لئے اپنے جلسوں کو رونق افروز کرنے کے لئے بعض دوسرے حضرات کو بھی بلایا کرتے تھے۔ صدیق دیندار صاحب غلام احمد قادیانی کے ساتھ میل ملاپ رکھتے تھے۔ لیکن بشیرالدین محمود خلیفہ قادیان سے جاکر بیعت کی پھر۔ محمد علی لاہوری مرزائی سے جاکر قادیانی تفسیر پڑھی۔ اس کے بعد پھر حیدرآباد دکن آکر ہندوؤں کی کتابوں اور مرزاغلام احمد قادیانی کی پیش گوئیوں کو کھینچ تان کر اپنے اوپر چسپاں کرتے ہوئے ہندوؤں کا اوتار چن بسویشور ہونے کا دعویٰ کر دیا۔ یوسف موعود، مثیل موسیٰ مظہرخدا کے دعویٰ کے ساتھ ساتھ یہ بھی دعویٰ کیا کہ خانقاہ سرور عالم واقع آصف نگر (حیدرآباد دکن) میں حضرت محمد مصطفیٰﷺ کی دوبارہ بعثت ہوئی ہے۔ نیز اپنے کو اﷲ، قیامت کا مالک اور شافع محشر بھی لکھا۔ یہ سب باتیں انشاء اﷲ انہی کی کتابوں کے حوالہ سے پیش کی جائیں گی۔
چن بسویشور کی تصانیف میں اب تک مہرنبوت، خادم خاتم النبیین، جامع البحرین، معراج المؤمنین اور دعوت الیٰ اﷲ کے حوالے ملتے ہیں۔ ان کے علاوہ اور بھی تصانیف ہیں جو بہائیوں کی کتاب اقدس کی طرح فضا سازگار ہونے پر میدان میں آئیں گی۔