جو خدا کے حکم سے کیاگیا۔ (ازالہ اوہام ص۴۲۱،۴۲۲، خزائن ج۳ ص۳۲۰)
۱۱… ’’لست بنی ولکن محمدث اﷲ‘‘ کہ میں نبی نہیں بلکہ محدث اﷲ ہوں۔ (آئینہ کمالات اسلام ص۳۸۳، خزائن ج۵ ص۳۸۳)
وحی منقطع ہوگئی ہے
۱۲… ’’وکیف یجئی نبی بعد رسولناﷺ وقد انقطع الوحی بعد وفاتہ وختم اﷲ بہ النبیین‘‘ اور ہمارے رسول اﷲﷺ کے بعد کس طرح کوئی نبی آسکتا ہے۔ جب کہ ان کی وفات کے بعد وحی منقطع ہوگئی اور اﷲتعالیٰ نے آپؐ پر نبیوں کا خاتمہ کر دیا۔ (حمامتہ البشریٰ ص۲۰، خزائن ج۷ ص۲۰۰)
۱۳… ’’ظاہر ہے کہ اگرچہ ایک ہی دفعہ وحی کا نزول فرض کیا جاوے اور صرف ایک ہی فقرہ جبرائیل لاویں اور پھر چپ ہو جاویں۔ یہ امر بھی ختم نبوت کا منافی ہے۔ کیونکہ جب ختمیت کی مہر ہی ٹوٹ گئی اور وحی رسالت پھر نازل ہونی شروع ہوگئی تو پھر تھوڑا یا بہت نازل ہونا برابر ہے۔ ہر ایک دانا سمجھ سکتا ہے کہ اگر خداتعالیٰ صادق الوعد ہے اور جو آیت خاتم النبیین میں وعدہ دیاگیا ہے اور جو حدیثوں میں بتصریح بیان کیاگیا ہے۔ اب جبرائیل علیہ السلام بعد وفات رسول اﷲﷺ ہمیشہ کے لئے وحی نبوت لانے سے منع کیاگیا ہے۔ یہ تمام باتیں سچ اور صحیح ہیں تو پھر کوئی شخص بحیثیت رسالت ہمارے نبیﷺ کے بعد ہرگز نہیں آسکتا۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۵۷۷، خزائن ج۳ ص۴۱۱)
رسول کی ساتھ وحی لازمی امر ہے ۱۴… ’’رسول کی حقیقت اور ماہیت میں یہ امر داخل ہے کہ دینی علوم کو بذریعہ جبرائیل کے حاصل کرے اور ابھی ثابت ہوچکا ہے کہ اب وحی رسالت تابقیامت منقطع ہے۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۶۱۴، خزائن ج۳ ص۴۳۲)
۱۵… ’’جس طرح یہ ممکن نہیں کہ آفتاب نکلے اور اس کے ساتھ روشنی نہ ہو۔ اسی طرح ممکن نہیں کہ دنیا میں ایک رسول اصلاح خلق اﷲ کے لئے آوے اور اس کے ساتھ وحی الٰہی اور جبرائیل نہ ہو۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۵۷۸، خزائن ج۳ ص۴۱۲)
۱۶… ’’قرآن کریم بعد خاتم النبیین کے کسی اور رسول کا آنا جائز نہیں رکھتا۔ خواہ وہ نیا رسول ہو یا پرانا ہو۔ کیونکہ رسول کو علم دین بتوسط جبرائیل ملتا ہے اور باب نزول جبرائیل بہ پیرایہ وحی رسالت مسدود ہے اور یہ بات خود ممتنع ہے کہ دنیا میں رسول آوے۔ مگر سلسلہ وحی