۴… ’’ماکان اﷲ ان یرسل نبیاً بعد خاتم النبیین وماکان اﷲ ان یحدث سلسلۃ النبوۃ ثانیاً بعد انقطاعہا‘‘ اﷲ کو یہ شایاں نہیں کہ خاتم النبیین کے بعد نبی بھیجے اور نہیں شایان اس کو کہ سلسلہ نبوت کو ازہر نو شروع کر دے۔ بعد اس کے کہ اسے قطع کر چکا ہے۔ (آئینہ کمالات اسلام ص۳۷۷، خزائن ج۵ ص۳۷۷)
۵… ’’واٰمنت بان رسولنا سید ولد اٰدم وسید المرسلین بان اﷲ ختم بہ النبیین‘‘ مرزاقادیانی خدا کی قسم اٹھاکر کہتے ہیں کہ میں ایمان لاتا ہوں اس بات پر کہ ہمارے رسول آدم علیہ السلام کی اولاد کے سردار ہیں اور رسولوں کے بھی سردار ہیں اور یہ کہ اﷲتعالیٰ نے آپؐ کے ساتھ نبیوں کو ختم کر دیا۔ (آئینہ کمالات اسلام ص۲۱، خزائن ج۵ ص۲۱)
۶… ’’وقد ختم اﷲ برسولنا النبیین‘‘ اور اﷲتعالیٰ نے نبیوں کو ہمارے رسول کے ساتھ ختم کر دیا۔ (تحفہ بغداد ص۷، خزائن ج۷ ص۹)
۷… ’’اور میرے بعد میرے والدین کے گھر میں اور کوئی لڑکی یا لڑکا نہیں ہوا اور میں ان کے لئے خاتم الاولاد تھا۔‘‘ (تریاق القلوب ص۱۵۷، خزائن ج۱۵ ص۴۷۹) جو معنی اس جگہ خاتم الاولاد کے ہیں۔ وہی معنی خاتم الانبیاء کے ہیں۔
رسل سے مراد محدث
۸… ’’اور یاد رہے کہ کلام اﷲ میں رسل کا لفظ واحد پر بھی اطلاق پاتا ہے اور غیر رسول پر بھی اطلاق پاتا ہے۔‘‘ (شہادت القرآن ص۲۳، خزائن ج۶ ص۳۱۹)
۹… نیز فرماتے ہیں کہ: ’’مرسل ہونے میں نبی اور محدث ایک ہی منصب رکھتے ہیں اور جیسا کہ خداتعالیٰ نے نبیوں کا نام رسل رکھا ہے۔ ایسا ہی محدثین کا نام بھی مرسل رکھا۔ اسی اشارہ کی غرض سے قرآن شریف میں ’’وقفینا من بعدہ بالرسل‘‘ آیا ہے اور یہ نہیں کہ ’’قفینا من بعدہ بالانبیائ‘‘ پس یہ اسی بات کی طرف اشارہ ہے کہ رسل سے مراد مرسل ہیں۔ خواہ وہ رسول ہوں یا نبی ہوں یا محدث ہوں۔ چونکہ ہمارے سید اور رسول اﷲﷺ خاتم الانبئا ہیں اور بعد آنحضرتﷺ کوئی نبی نہیں آسکتا۔ اس لئے اس شریعت میں نبی کے قائم مقام محدث رکھے گئے۔‘‘ (شہادت القرآن ص۲۷، خزائن ج۶ ص۳۲۳)
میں نبی نہیں بلکہ محدث ہوں
۱۰… کسی نے مرزاقادیانی سے سوال کیا کہ آپ نے فتح اسلام میں نبوت کا دعویٰ کیا ہے۔ مرزاقادیانی فرماتے ہیں۔ (الجواب) نبوت کا دعویٰ نہیں بلکہ محدثیت کا دعویٰ ہے۔