۳۸… ایک روایت میں ہے۔ آپؐ نے فرمایا خدا کی قسم جس کے ہاتھ میں محمدؐ کی جان ہے: ’’لوبدالکم موسیٰ فاتبعتموہ وترکتمونی لضللتم عن سواء السبیل ولو کان موسیٰ حیا وادرک نبوتی لا تبعنی (دارمی مشکوٰۃ ص۳۲، باب اعتصام بالکتاب والسنۃ)‘‘ اگر موسیٰ علیہ السلام تمہارے درمیان آجائیں اور تم ان کی پیروی کرو اور میری اطاعت چھوڑ دو البتہ گمراہ ہو جاؤ تم سیدھے راہ سے، اگر موسیٰ علیہ السلام زندہ ہوتے اور میری نبوت کا زمانہ پاتے تو میری اتباع کے بغیر ان کو چارہ نہ ہوتا۔
۳۹… ایک روایت میں اس طرح آیا ہے: ’’ولو کان موسیٰ حیاما وسعہ الا اتباعی (احمد،بیہقی، مشکوٰۃ ص۳۰، باب اعتصام بالکتاب والسنۃ)‘‘ کہ آپؐ نے فرمایا اگر موسیٰ علیہ السلام زندہ ہوتے تو نہیں لائق تھی ان کو مگر پیروی میری۔
۴۰… پھر آپؐ نے فرمایا: ’’لو اتاکم یوسف فاتبعتموہ وترکتمونی لضللتم (کنزالعمال ج۱)‘‘ اگر یوسف علیہ السلام بھی آجائیں اور تم ان کی اتباع کرو اور میری پیروی چھوڑ دو تو البتہ ضرور گمراہ ہو جاؤ۔
مطلب صاف ہے کہ اگر آپ کے بعد یوسف اور موسیٰ علیہما السلام جیسا بھی کوئی آئے تو بھی اس کی تابعداری گمراہی کا باعث ہے۔ لہٰذا آپ کے بعد کسی نبی کی ضرورت نہیں اور نہ ہوسکتا ہے۔
۴۱… آپؐ نے حجۃ الوداع میں جس وقت قریباً ایک لاکھ ۴۴ہزار کا مجمع تھا۔ فرمایا: ’’یایہا الناس انہ لا نبی بعدی ولا امۃ بعدکم‘‘ بعد میں فرمایا: ’’وانتم تسئلون عنی (مسند احمد ج۲ ص۳۹۱)‘‘ کہ اے لوگو! خبردار رہنا اب میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔ کیونکہ میں آخری نبی ہوں اور تمہارے بعد کوئی امت نہ ہوگی۔ کیونکہ تم آخری امت ہو اور تم کو قیامت کے دن میری نسبت ہی سوال ہوگا۔ کسی اور کی نسبت نہیں پوچھا جائے گا۔
گویا آپؐ نے آخری وصیت بھی فرمادی کہ میرے بعد کسی کو نبی نہ بنانا جو بنائے وہ آپ کی آخری وصیت کا بھی منکر ہے۔
۴۲… پھر فرمایا: ’’ان ربکم واحد واباکم واحد ودینکم واحد ونبیکم واحد (کنزالعمال ج۳ ص۹۳، حدیث نمبر۵۶۵۵)‘‘ کہ لوگو یاد رکھو۔ تمہارا خدا ایک ہی ہے اور باپ بھی ایک ہی ہے اور تمہارا دین بھی ایک ہی ہے اور تمہارا نبی بھی ایک ہی ہے۔ سبحان اﷲ! آپؐ نے کس کس طریقہ سے امت کو سمجھا دیا کہ اب میرے بعد دوسرا نبی