نہیں ہوگا۔ جس طرح تمہارا باپ ایک ہے۔ اسی طرح تمہارا صرف ایک ہی نبی ہے اور میرے بعد کوئی نبی مبعوث نہیں ہوسکتا اور یہ بھی ثابت ہوا کہ آپ کے بعد کسی دوسرے نبی کا قائل ہونا اپنا دوسرا باپ بنانے کے برابر ہے جو مشعربہ سب وشتم ہے۔ نعوذ باﷲ من ذالک!
۴۳… اسی واسطے آپؐ نے فرمایا: ’’انما انا لکم مثل الوالد (جمع الجوامع للسیوطی)‘‘ کہ میں تمہارے لئے باپ کی مانند ہوں۔ میرے سوا تمہارا کوئی روحانی باپ نہیں۔
یا یہ مطلب کہ جس طرح تم اپنے باپ کو ایک ہی سمجھتے ہو کوئی دوسرا باپ بنانے کے لئے تیار نہیں۔ اسی طرح مجھ کو بھی سمجھو اور میرے ساتھ کسی اور کو نہ بناؤ۔
۴۴… اور فرمایا: ’’من ادعیٰ الیٰ غیر ابیہ وھو یعلم فالجنۃ علیہ حرام (بخاری)‘‘ کہ جو اپنے باپ کو چھوڑ کر غیر کی طرف نسبت کرے اس پر جنت حرام ہے۔
ٹھیک اسی طرح اگر تم نے مجھ کو چھوڑ کر اور کو نبی بنایا یا اس کی طرف اپنی نسبت کر کے (احمدی وغیرہ) کہلایا تو تم پر جنت حرام ہو جائے گی۔
۴۵… پھر آپؐ نے فرمایا: میدان محشر میں جب تمام انبیاء شفاعت سے انکار کریں گے تو سب لوگ میری طرف آئیں گے اور آکر کہیں گے ’’یا محمد انت رسول اﷲ وخاتم الانبیائ‘‘ اے محمدؐ آپ رسول اﷲ کے ہیں اور آپ کے بعد کوئی رسول نہیں۔ جس کے پاس جا کر ہم عرض کریں۔ آپ ہی ہماری سفارش کریں۔ آپ سفارش کریں گے اور سب مؤمنوں کو بخشائیں گے۔
(بخاری ج۲ ص۶۸۵، باب قولہ ذریۃ من حملنا مع نوح، مسلم ج۱ ص۱۱۱، باب اثبات الشفاعۃ)
اگر آپ کے بعد بھی کوئی رسول ہوتا تو لوگ ان کی طرف بھی جاتے اور آپؐ کو خاتم الانبیاء بھی نہ کہتے۔
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ محمدﷺ سے لے کر میدان محشر تک کوئی رسول نہیں ہوسکتا۔
۴۶… حدیث معراج۔ فرشتوں نے جبرائیل علیہ السلام سے پوچھا: ’’من ہذا معک‘‘ یہ کون ہے۔ جبرائیل نے کہا: ’’ہذا محمد رسول وخاتم النبیین‘‘ یہ محمد خاتم النبیین ہے۔
۴۷… جب قبر میں سوال ہوگا۔ ’’ومن نبیک‘‘ کہ تیرا نبی کون ہے تو مؤمن کہے گا۔ ’’محمد نبی وھو خاتم النبیین‘‘ کہ میرا نبی محمد نبیوں کا ختم کرنے والا ہے۔