۳۱… آپؐ نے فرمایا: ’’انی عبداﷲ وخاتم النبیین (درمنثور ج۵ ص۲۰۷، زیر آیت یا ایہا النبی انا ارسلناک)‘‘ کہ میں اﷲ کا بندہ ہوں اور تمام نبیوں کا خاتم اور آخر ہوں۔
۳۲… اور فرمایا: ’’ان الرسالۃ والنبوۃ قد انقطعت فلا رسول بعدی ولا نبی (ترمذی ج۲ ص۵۱، باب ذہبت النبوۃ وبقیت المبشرات)‘‘ کہ رسالت اور نبوت منقطع ہوگئی ہے۔ پس میرے بعد نہ کوئی رسول ہوگا اور نہ نبی۔
۳۳… آپؐ نے فرمایا: ’’انا اٰخر الانبیاء وانتم اٰخر الامم (ابن ماجہ ص۲۹۷، باب فتنۃ الدجال وخروج عیسیٰ بن مریم)‘‘ کہ میں آخر الانبیاء ہوں اور تم سب سے آخری امت ہو۔
۳۴… اور فرمایا: ’’لوکان بعدی نبی لکان عمر بن الخطاب (مشکوٰۃ ص۵۵۸، باب مناقب عمرؓ)‘‘ کہ اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو حضرت عمرؓ ہوتے۔
۳۵… اور فرمایا: ’’کنت اوّل الناس فی الخلق واٰخرہم فی البعث (کنزالعمال ج۱۱ ص۴۰۹، حدیث نمبر۳۱۹۱۶)‘‘ کہ میں باعتبار اصل خلقت کے سب سے پہلا نبی ہوں اور باعتبار بعثت کے سب سے آخری ہوں۔
۳۶… آپؐ نے لوگوں کو فرمایا: ’’ان تشہدوا ان لا الہ الا اﷲ وانی خاتم انبیاء ورسلہ (مستدرک حاکم ج۳ ص۳۱۴)‘‘ کہ اس طرح کہو کہ اﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں نبیوں اور رسولوں کے ختم کرنے والا ہوں۔ اس حدیث میں نبیﷺ نے عقیدہ ختم نبوت کو کلمہ شہادت کی طرح جزوایمان قرار دیا ہے۔
۳۷… آپؐ نے فرمایا: ’’والذی نفس محمد بیدہ لو اصبح فیکم موسیٰ ثم اتبعتموہ لضللتم انکم حظی من الامم وانا حظکم من النبیین (مسند احمد درمنثور ج۲ ص۴۸، زیر آیت اخذ اﷲ میثاق النبیین)‘‘ قسم ہے خدا قدوس کی جس کے قبضہ میں محمد کی جان ہے۔ اگر موسیٰ علیہ السلام تمہارے درمیان آجائیں اور تم ان کی اتباع کرنے لگو تو تم گمراہ ہو جاؤ۔ کیونکہ تمام امتوں سے میرا حصہ ہو اور میں تمام نبیوں سے تمہارا حصہ ہوں۔ پھر مجھ کو چھوڑ کر کیوں غیر کی طرف جاؤ۔ جو میرے سوا کسی اور کو میرے بعد نبی مانتا ہے۔ وہ میری امت سے خارج ہے۔