اس سے صاف معلوم ہوا کہ یہ انبیاء بنی سرائیل شریعت مستقلہ لے کر نہیں آتے تھے۔ بلکہ شریعت موسویہ کی اتباع تبلیغ احکام کرتے تھے اور لوگوں کو صحیح احکام توراۃ کا پابند بناتے تھے۔ اس بناء پر حدیث مذکور کا حاصل صاف یہ ہوا کہ اس امت میں غیرتشریعی انبیاء بھی پیدا نہیں ہوںگے۔
۸… ’’انا خاتم النبیین ولا فخر (مشکوٰۃ ص۵۱۴، باب فضائل سید المرسلین)‘‘ فرمایا میں ختم کرنے والا ہوں نبیوں کا اور یہ فخر نہیں۔
۹… ’’ارسلت الی الخلق کافۃ وختم بی النبیون (مشکوٰۃ ص۵۱۲، باب فضائل سید المرسلین)‘‘ فرمایا کہ میں تمام مخلوق کے لئے بھیجا گیا ہوں اور تمام نبی مجھ پر ختم کئے گئے۔ ۱۰… ’’انی عند اﷲ مکتوب خاتم النبیین وان اٰدم لمنجدل فی طینتہ (مشکوٰۃ ص۵۱۳، باب فضائل سید المرسلین)‘‘ فرمایا میں اﷲتعالیٰ کے نزدیک لکھا گیا ہوں۔ ختم کرنے والا نبیوں کا۔ اس وقت سے کہ جب آدم (علیہ السلام) کا نام ونشان بھی نہ تھا۔
۱۱… ’’انا العاقب والعاقب الذی لیس بعدہ نبی (مشکوٰۃ ص۵۱۵، باب اسماء النبیﷺ)‘‘ فرمایا کہ میں عاقب ہوں اور عاقب وہ ہے جس کے بعد کوئی نبی نہ ہو۔
۱۲… ’’سیکون فی امتی کذابون ثلثون کلہم یزعم انہ نبی اﷲ وانا خاتم النبیین لا نبی بعدی (مشکوٰۃ ص۴۶۵، کتاب الفتن)‘‘ فرمایا کہ میری امت میں تیس بڑے جھوٹے ہوں گے ہر ایک ان میں کا ادعائے نبوت کرے گا۔ باوجودیکہ میں خاتم النبیین ہوں۔ میرے بعد کوئی نبی نہیں۔
۱۳… ’’لاتقوم الساعۃ حتیٰ یخرج ثلاثون کذابا کلہم یزعم انہ نبی (طبرانی)‘‘ فرمایا قیامت قائم نہ ہوگی یہاں تک کہ تیس بڑے جھوٹے ظاہر نہ ہو لیں۔ ہر ایک ان میں سے نبوت کا دعویٰ کرے گا۔
۱۴… ایک روایت میں ہے: ’’سیکون فی امتی کذابون دجالون‘‘ کہ میری امت میں کذاب دجال ہوںگے جو دعویٰ نبوت کریں گے۔ ’’وانی خاتم النبیین لا نبی بعدی (کنزالعمال ج۱۴ ص۱۹۶، حدیث نمبر۳۸۳۶۰)‘‘ حالانکہ میں ختم کرنے