حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابہ کے حقوق کو غصب کرتے ہیں۔ ان وجوہات کی بناء پر میں آپ کی بیعت سے دستبردار ہوتا ہوں۔ تاکہ آپ یہ اعتراض نہ کر سکیں کہ میں نے بہانہ بنالیا ہے۔ میں ذیل میں آپ کی بے انصافی آپ کے قابل اعتراض رویہ آپ کی دروغگوئی اور آپ کے درپردہ دشمنان سلسلہ احمدیہ ودشمنان حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو امداد دینے کی چند مثالیں نمونہ کے طور پر درج کرتا ہوں۔
۱… آپ نے سپرنٹنڈنٹ صاحب دفاتر کو کہہ کر مجھ سے صدر انجمن احمدیہ میں ریکارڈ کیپر نظارت امور عامہ کی آسامی کے لئے درخواست دلوائی۔ لیکن بجائے براہ راست مجھے اس آسامی پر لگانے کے مجھے نیشنل لیگ کا پریذیڈنٹ مقرر کر دیا۔ جو کہ ایک موہوم اور فرضی آسامی تھی اور پھر یہی ظاہر کرتے رہے کہ گویا میں امور عامہ کا ملازم ہوں۔ یہ آپ کی صریح دھوکہ بازی تھی۔
۲… چوہدری فتح محمد صاحب سیال نے آپ کے ایماء سے مجھے احراریوں پر جب کہ وہ شروع شروع میں قبرستان وعیدگاہ کے متعلق جھگڑنے لگے تھے۔ قاتلانہ حملہ کرنے کی ترغیب دی۔ جو کہ بالکل ایک غیرشرعی فعل تھا۔ میں خدا کو حاضر ناظر جان کر کہتا ہوں کہ چوہدری صاحب موصوف نے ایسی ترغیب مجھے دی تھی۔ لیکن مجھے اس کے لئے آمادہ نہ پاکر مزید زور نہ دیا۔ اس وقت میں یہ اس کی ذاتی حماقت سمجھتا تھا۔ لیکن آپ کے باقی حالات اور خیالات کا اندازہ کر کے میں اس نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ یہ ممکن نہیں کہ چوہدری صاحب آپ کے مشورہ یا ایماء کے بغیر اس قدر دلیرانہ قدم اٹھاتے۔
۳… لاہور میں مجھے سیکرٹری آل انڈیا نیشنل لیگ مقرر کر کے بھیجتے وقت آپ نے جو احکام دئیے تھے۔ ان میں سے خاص کر ایک حکم قابل اظہار ہے۔ آپ نے ایک ہزارروپیہ خاص کام کے لئے دیا تھا کہ یہ شیخ بشیر احمد کے حوالہ کر دو اور اس کو کہہ دو کہ اس میں سے مبلغ یک صد روپیہ فی الفور اختر علی آف زمیندار کے سپرد کر دیں اور بعد میں ان کو جس قدر رقم کی ضرورت ہووے دیا کریں۔ اختر علی اور اس کا باپ سلسلہ اور مسیح موعود علیہ السلام کے دشمن ہیں۔ حضور علیہ السلام (مرزاقادیانی) کو نعوذ باﷲ دجال، عیاش، شراب خور وغیرہ کے الفاظ سے یاد کرتے ہیں اور آپ ان کے پروپیگنڈا کے لئے مومنوں سے حاصل کردہ چندہ میں سے زرخطیر عنایت کرتے ہیں۔ یہ ہے آپ کی ایمانی غیرت اور مومنانہ شان اﷲ پناہ دے۔