۱… ’’ہمیشہ درد سر،کمی خواب، تشنج قلب کی بیماری دورے کے ساتھ آتی ہے اور دوسری چادر جو میرے نیچے کے حصہ بدن میں ہے۔ وہ ذیابیطس ہے کہ ایک مدت سے دامنگیر ہے اور بسا اوقات سو سو دفعہ رات کو یا دن کو پیشاب آتا ہے۔‘‘
(ضمیمہ اربعین نمبر۴ ص۴، خزائن ج۱۷ ص۴۷۱) ۲… ’’دیکھو میری بیماری کی نسبت بھی آنحضرتﷺ نے پیش گوئی کی تھی جو اس طرح وقوع میں آئی۔ آپ نے فرمایا تھا کہ مسیح جب آسمان سے اترے گا تو دوزرد چادریں اس نے پہنی ہوں گی تو اس طرح مجھ کو دو بیماریاں ہیں۔ ایک اوپر کے دھڑ کی اور ایک نیچے کے دھڑ کی۔ یعنی مراق اور کثرت بول۔‘‘ (اخبار بدر قادیان مورخہ ۷؍جون ۱۹۰۶ء ص۵، ملفوظات ج۸ ص۴۴۵)
۳… ’’حضرت اقدس (مرزاقادیانی) نے فرمایا کہ مجھے مراق کی بیماری ہے۔‘‘
(ریویو اپریل ۱۹۹۵ء ص۴۵)
۴… حضرت مرزا صاحب نے اپنی بعض کتابوں میں لکھا ہے کہ: ’’مجھ کو مراق ہے۔‘‘ (ریویو آف ریلیجنز ج۲۵ نمبر۸ ص۶، ماہ اگست ۱۹۲۶ئ)
۵… ’’بیان کیا مجھ سے حضرت والدہ صاحبہ نے کہ حضرت مسیح موعود (مرزاقادیانی) کو پہلی بار دوران سر اور ہسٹریا کا دورہ بشیر اوّل کی وفات کے چند دن بعد ہوا تھا۔‘‘
(سیرۃ المہدی حصہ اوّل ص۱۶، بروایت ۱۹)
۶… ’’مراق کا مرض حضرت مرزاصاحب کو موروثی نہ تھا۔ بلکہ یہ خارجی اثرات کے ماتحت پیدا ہوا تھا اور اس کا باعث سخت دماغی محنت، تفکرات، غم اور سوء ہضم تھا۔‘‘
(ریویو اگست ۱۹۲۶ء ص۱۵)
۷… ڈاکٹر شاہ نواز صاحب لکھتے ہیں: ’’جب خاندان سے اس کی ابتداء ہوچکی تو پھر اگلی نسل میں بے شک یہ مرض منتقل ہوا۔ چنانچہ حضرت خلیفہ المسیح ثانی نے فرمایا کہ مجھ کو بھی کبھی کبھی مراق کا دورہ ہوتا ہے۔‘‘ (ریویو اگست ۱۹۲۶ء ص۱۱)
نوٹ: چہ خو ب نہ شد دو شد۔ باپ تو مراقی تھا ہی بیٹا بھی مراقی نکلا۔
۸… مرزاقادیانی لکھتے ہیں: ’’میری بیوی کو بھی مراق کی بیماری ہے۔‘‘
(اخبار الحکم مورخہ ۱۰؍اگست ۱۹۰۱ئ)