پوری نہ ہوگی اور میری موت آجائے گی اور اگر میں سچا ہوں تو خداتعالیٰ ضرور اس کو بھی ایسا ہی پوری کر دے گا۔‘‘ (انجام آتھم ص۳۱ حاشیہ، خزائن ج۱۱ ص۳۱)
اب ہم مرزاقادیانی کا ایک اور حوالہ سپرد قلم کرتے ہیں: ’’پس دیکھئے پیش گوئی یعنی اس عورت کا اس عاجز کے نکاح میں آنا۔ یہ تقدیر مبرم ہے۔ جو کسی طرح بھی ٹل نہیں سکتی۔ کیونکہ اس کے لئے الہام الٰہی میں یہ فقرہ موجود ہے۔ ’’لا تبدیل لکلمات اﷲ‘‘ یعنی میری یہ بات ہرگز نہیں ٹلے گی۔ پس اگر ٹل جائے تو خدا کا کلام باطل ہو جاتا ہے۔ اس نے فرمایا کہ میں اس عورت کو اس کے نکاح کے بعد واپس لاؤں گا اور تجھے دوں گا اور میری تقدیر کبھی نہیں بدلے گی اور میرے آگے کوئی بات آنہونی نہیں اور میں سب روکوں کو اٹھادوں گا۔ جو اس کے نفاذ سے مانع ہیں۔‘‘
(مجموعہ اشتہارات ج۲ ص۴۳)
ان ساری تحریروں کا لب لباب یہ ہے کہ مرزاقادیانی کا دعویٰ تھا کہ محمدی بیگم ضرور بالضرور میرے نکاح میں آجاوے گی اور اگر نہ آئی تو میں جھوٹا ہوں۔ اب جو نتیجہ ہے۔ صاف ظاہر ہے کہ مرزاقادیانی کو سوائے ناکامی کے کچھ بھی حاصل نہ ہوا اور خود ہی اپنی تحریروں کے نیچے آکر جھوٹے نکلے۔ کیونکہ محمدی بیگم کا نکاح نہیں ہوا اور بغیر نکاح ہونے کے مرزاقادیانی دنیا سے تشریف لے گئے۔
ہوا ہے مدعی کا فیصلہ اچھا میرے حق میں
زلیخا نے کیا خود پاک دامن ماہ کنعانی کا
حالات مرزا
اپنے رسالہ میں زیرعنوان مراقی خاندان ہم نے مضمون لکھا ہے۔ جس میں مرزاقادیانی اور اتباع مرزا سے مرزاقادیانی کو اور میاں محمود خلف مرزاقادیانی اور مرزاقادیانی کی بیوی کو مراق ثابت کیا ہے۔ ہمارا خیال ہے کہ کچھ اس جگہ بھی مراق کے متعلق ذکر کیا جائے تو امید ہے کہ مفید ثابت ہو گا۔ انشاء اﷲ تعالیٰ! مرزاقادیانی تحریر فرماتے ہیں: ’’دیکھو میری بیماری کی نسبت بھی آنحضرتﷺ نے پیش گوئی کی تھی۔ جو اس طرح وقوع پذیر ہوئی۔ آپ نے یعنی آنحضرتﷺ نے فرمایا تھا کہ مسیح آسمان سے جب اترے گا تو دوزرد چادریں اس نے پہنی ہوئی ہوںگی۔ تو اس طرح مجھ کو دو