مرزاقادیانی نے ایک عورت محمدی بیگم سے نکاح کی مشین چلائی تھی۔ جس پر کئی الہام اور خفیہ کاروائیاں بھی کیں۔ مگر اس عورت محمدی بیگم سے آپ باوجود کوشش وسعی کے محروم رہے۔ برخلاف اس کے اس عورت کے والد نے اپنی لڑکی کی شادی پٹی میں کر دی۔ وہ آج مورخہ ۳؍فروری ۱۹۳۵ء تک پٹی ضلع لاہور کے اندر صحیح سلامت موجود ہے اور مرزاقادیانی آج سے قریباً ۲۷سال گذرے کہ فوت ہوگئے۔ جب یہ پیش گوئی پوری نہ نکلی تو امت مرزائیہ کو لوگوں نے چاروں طرف سے جھوٹا کرنا شروع کیا۔ کیونکہ مرزاقادیانی خود لکھ چکے ہیں کہ: ’’ہمارا صدق یا کذب جانچنے کے لئے ہماری پیش گوئی سے بڑھ کر کوئی محک امتحان نہیں ہوسکتا۔‘‘
(آئینہ کمالات اسلام ص۲۸۸، خزائن ج۵ ص ایضاً)
تو مرزائی امت خصوصاً حکیم نورالدین خلیفہ اوّل قادیان نے یہ تجویز نکالی کہ محمدی بیگم اور مرزا بذات خود مراد نہیں۔ بلکہ مرزاقادیانی کے گھر لڑکا درلڑکا در لڑکا اور عورت کے گھر لڑکی در لڑکی در لڑکی کہیں نہ کہیں جاکر ان کا نکاح ہو جائے گا۔
پس پیش گوئی پوری ہوگئی۔ مگر دوستو! یہ تاویل کسی حد تک صحیح نہیں ہوسکتی۔ کیونکہ مرزاقادیانی کے خود دستخط موجود ہیں۔ آپ لکھتے ہیں کہ: ’’اس پیش گوئی کی تصدیق کے لئے جناب رسول اﷲﷺ نے بھی پہلے سے ایک پیش گوئی فرمائی ہے۔ ’’یتزوج ویولد لہ‘‘ یعنی وہ مسیح موعود بیوی کرے گا اور نیز وہ صاحب اولاد ہوگا۔ اب ظاہر ہے کہ تزوج اور اولاد کا ذکر کرنا عام طور پر مقصود نہیں۔ کیونکہ عام طور پر ہر ایک شادی کرتا ہے اور اولاد بھی ہوتی ہے۔ اس میں کچھ خوبی نہیں بلکہ تزوج سے مراد وہ خاص تزوج ہے جو بطور نشان ہوگا اور اولاد سے مراد وہ خاص اولاد ہے جس کی نسبت اس عاجز کی پیش گوئی موجود ہے۔ گویا اس جگہ رسول اﷲﷺ ان سیاہ دل منکروں کو ان کے شبہات کا جواب دے رہے ہیں اور فرمارہے ہیں کہ یہ باتیں ضرور پوری ہوںگی۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۵۳ حاشیہ، خزائن ج۱۱ ص۳۳۷)
تحریر صاف ہے کسی تشریح کی ضرورت نہیں ہے۔ نتیجہ اس کا یہ ہوا کہ مرزاقادیانی نکاح سے محروم رہے۔ لہٰذا مسیح نہ ہوئے۔
اور دوسری جگہ کرشن قادیانی لکھتے ہیں: ’’میں باربار کہتا ہوں کہ نفس پیش گوئی داماد احمد بیگ کی تقدیر مبرم ہے۔ (نہ ٹلنے والی تقدیر) اس کا انتظار کرو اور اگر میں جھوٹا ہوں تو یہ پیش گوئی