ناظرین کرام! ان مقرر کردہ پندرہ ماہ کی میعاد ۶؍ستمبر ۱۸۹۴ء کو ختم ہونی تھی۔ مگر آتھم قریباً ۲سال بعد مرا۔ آتھم کی وفات کا سن خود مرزاقادیانی لکھتے ہیں۔ ’’مسٹر عبداﷲ آتھم صاحب مورخہ ۲۷؍جولائی ۱۸۹۶ء کو بمقام فیروز پور فوت ہوگئے۔‘‘ (انجام آتھم ص۱، خزائن ج۱۱ ص۱)
مگر افسوس جب مرزاقادیانی اس پیش گوئی میں فیل ثابت ہوئے تو اپنے رسالہ کشتی نوح میں لکھ دیا۔ ’’پیش گوئی میں یہ بیان تھا کہ فریقین میں سے جو شخص اپنے عقیدہ کے رو سے جھوٹا ہے وہ پہلے مرے گا۔ سو وہ مجھ سے پہلے مر گیا۔‘‘ (کشتی نوح ص۶، خزائن ج۱۹ ص۶) صحیح بخاری جس کو مرزاقادیانی بھی (کشتی نوح ص۶۵) پر معتبر کتاب تسلیم کرتے ہیں۔ اس میں صریح الفاظ میں لکھا ہے: ’’وعن ابی ہریرۃؓ قال قال رسول اﷲﷺ والذی نفسی بیدہ لیوشکن ان ینزل فیکم ابن مریم حکماً فیکسر الصلیب ویقتل الخنزیر ویضع الحرب ویفیض المال حتیٰ لایقبلہ احد (بخاری ج۱ ص۴۹۰، باب نزول عیسیٰ بن مریم)‘‘ {حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول خداﷺ نے فرمایا۔ قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ عنقریب تم لوگوں میں ابن مریم یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام اتریں گے اور وہ ایک باانصاف حاکم ہوںگے۔ صلیب کو توڑ ڈالیں گے اور سور کو قتل کر دیں گے اور جنگ جو کافروں سے ہوتی ہے۔ اسے موقوف کردیں گے اور مال بہا بہا پھرے گا۔ کوئی اسے قبول نہ کرے گا۔}
ناظرین کرام! امید ہے کہ آپ نے حقیقت سے آگاہی حاصل کر لی ہوگی۔ مرزاقادیانی کی تحریر ہے کہ: ’’جو کام مسیح یا مہدی نے کرنا تھا وہ کام اگر میں نے کر دئیے تو میں صادق ہوں نہیں تو اس کا الٹ۔‘‘ اب مندرجہ بالا تحریر جو آپ کی آگاہی کے لئے لکھی ہے۔ اس سے اظہر من الشمس ہے کہ مرزاقادیانی نے وہ کام نہیں کئے جو المسیح یا المہدی نے کرنے تھے اور ان کا فتویٰ جو سب سے پہلے گذر چکا ہے۔ وہ بھی آپ غور سے ملاحظ فرمادیں۔
مرزاقادیانی کی منکوحہ آسمانی
مرزاقادیانی خود لکھتے ہیں: ’’یاد رکھو اس پیش گوئی کی۔ دوسری جز (نکاح محمدی بیگم) پوری نہ ہوئی تو میں ہر ایک بد سے بدتر ٹھہروں گا۔‘‘
’’اے احمقو! یہ انسان کا افتراء نہیں یہ کسی خبیث مفتری کا کاروبار نہیں۔ یقینا سمجھو کہ یہ خدا کا سچا وعدہ ہے۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۵۴، خزائن ج۱۱ ص۳۳۸)