صحیحہ واخبار صحیحہ (مدارج النبوۃ)‘‘ یعنی صحیح بات یہ ہے کہ رسول اﷲﷺ کو معراج حالت بیداری میں معہ جسم کے ہوئی۔ جمہور علماء صحابہ تابعین اور تبع تابعین اور ان کے بعد کل فقہا اور متکلمین اسی عقیدہ پر ہیں اور صحیح حدیثیں اور خبریں اسی پر متوارد ہیں۔ یہاں تک علماء متقدمین کے ارشادات معراج جسمانی کے اثبات میں تحریر کئے گئے ہیں۔ اب یہاں سے عقلی پتلوں کی خاطر چند دلائل عقلیہ لکھے جاتے ہیں جو اصحاب عقلی امور کو ہر حال میں ترجیح دیتے ہیں۔ وہ بغور مطالعہ فرماویں اور فیصلہ اپنے دلوں پر چھوڑ دیں۔
معراج جسمانی کے عقلی دلائل
جس قادر ذوالجلال نے پرندوں کو طاقت طیران (پرواز) بخشی ہے اور وہ باوجود کثیف جسم ہونے کے جو سماء (آسمان کی فضائ) میں اڑتے پھرتے ہیں۔ کیا وہ حی قیوم حضرت محمد رسول اﷲﷺ کو آسمانوں کی سیر کرانے پر قادر نہیں؟
۲… جب انسان جیسی ہستی کو پروردگار عالم نے اتنی طاقت بخشی ہے کہ وہ اپنے ناتوان بازو سے پتھر جیسی ثقیل اور بوجھل شیٔ کو اوپر پھینک سکتا ہے تو کیا یہ پتھر کو پھینکنا اس امر کا مشعر نہیں کہ جب انسان ضعیف البیان اپنی خداداد طاقت سے زمین کی اتنی بڑی اور بے حد طاقت کو مغلوب کر لیتاہے تو کیا وہ مالک الملک جبار وقہار حضرت محمد رسول اﷲﷺ کو معہ آپ کے جسم کے آسمانوں پر نہیں لے جاسکتا۔
۳… جس احکم الحاکمین نے فرشتوں کو اولی اجنحۃ مثنیٰ وثلاث ورباع (دو دو، تین تین، چار چار پر دئیے ہیں) اور ان کے نزول وصعود (اترنے اور چڑھنے) کو کوئی شیٔ مانع نہیں (چنانچہ وہ اترتے اور چڑھتے بھی ہیں) تو کیا وہ مالک، عزیز، قادر، ذوالجلال حضرت خاتم الانبیاء سراج منیر سید البشر کو اوپر لے جانے پر قادر نہیں؟ ’’بلیٰ وھو علیٰ کل شیٔ قدیر‘‘
ناظرین! معراج جسمانی کے مختصراً عقلی اور نقلی دلائل (مگر مکمل) بیان کرنے کے بعد جی چاہتا ہے کہ مخالفین کے عقلی اور نقلی شبہات کا بھی مختصراً صحیح جواب لکھوں۔ تاکہ سادہ لوح طبیعتیں ان شبہات سے متاثر ہوکر اپنے سچے اور پاک مذہب اسلام کو بٹہ نہ لگائیں۔
نیز یاد رہے کہ لفظ مخالفین سے ہماری مراد جناب مرزاقادیانی اور آپ کے ہم مشرب ہیں۔ گو لفظ مخالفین کا اطلاق اس کے ذہنیت کے لحاظ سے ہر اس شخص پر ہوسکتا ہے کہ جو مسئلہ زیر بحث کا منکر ہو۔ لیکن قادیانی نبوت کا خاصہ۔ ہمیں مجبور کرتا ہے کہ اس خاصہ کی حق ادائی میں ہم بھی