سے سدرۃ المنتہیٰ اور جہاں تک خدا کی مرضی تھی سیر کرائی گئی۔ یہ تمام امور حالت بیداری میں جسم کے ساتھ واقع ہوئے۔
جمہور علمائے محدثین کا مذہب
خاتمۃ الحفاظ ابن حجرؒ فرماتے ہیں: ’’فمنہم من ذہب الی ان الاسراء والمعراج وقع فی لیلۃ واحدۃ فی الیقظۃ بجسد النبیﷺ وروحہ بعد البعث والی ہذا ذہب الجمھور من علماء المحدثین والفقہاء والمتکلمین وتواردت علیہ ظواہر الاخبار الصیحہ (فتح الباری ص۴۵۱، پ۱۵)‘‘ یعنی سلف میں سے بعض لوگ اس طرف گئے ہیں کہ آپؐ کو اسرا اور معراج بیداری کی حالت میں معہ روح اور جسم کے ایک ہی رات میں معاً واقع ہوئی ہیں اور اسی طرف گئے ہیں۔ تمام علماء محدثین میں سے اور فقہا اور متکلمین میں سے اور اسی پر ظاہر اخبار صحیحہ کا وارد ہونا بھی پایا جاتا ہے۔
علامہ ابن القیمؒ کا مذہب
آپ فرماتے ہیں: ’’ثم اسری برسول اﷲﷺ بجسدہ علیٰ الصحیح (زاد المعاد ج۱ ص۳۰۰)‘‘ یعنی صحیح مذہب یہ ہے کہ آپ کو اسراء اور معراج اسی جسم کے ساتھ ہوئیں۔
علامہ قاضی عیاضؒ کا مذہب
آ پ فرماتے ہیں: ’’والحق… انہ اسری بالجسد والروح فی القصۃ کلہا وعلیہ تدل الایۃ وصحیح الاخبار والاعتبار ولایعدل عن الظاہر والحقیقۃ الیٰ التاویل الا عند الامتحالۃ (شفائ:۵۸)‘‘ یعنی تمام قصہ میں صحیح قول یہ ہے کہ اسراء (اور معراج) روح اور جسم دونوں کے ساتھ تھی۔ اس پر آیت قرآنی اور احادیث صحیحہ اور اعتبار دلالت کرتے ہیں اور ایک کھلی ہوئی حقیقت اور ظاہری بات کی بغیر اشکال کے تاویل کرنی جائز نہیں۔
مولانا عبدالحق دہلویؒ کا مذہب
آپ فرماتے ہیں: ’’صحیح آنست کہ وجود اسراء ومعراج ہمہ درحالت بیداری وبجسدہ بود جمہور علماء از صحابہ وتابعین واتباع من بعدہم از محدثین وفقہاء متکلمین براین اند ومتوارد است براں احادیث