اسی طرح مرزاقادیانی کے صاحبزادے لکھتے ہیں: ’’پس اس آیت جس رسول احمد والے نام کی خبر دی گئی ہے۔ وہ آنحضرتﷺ نہیں ہوسکتے۔ ہاں اگر وہ تمام نشانات جو اس احمد نام رسول کے ہیں۔ آپ کے وقت میں پورے ہوں۔ تب بیشک ہم کہہ سکتے ہیں کہ اس آیت میں احمد نام سے مراد احمدیت کی صفت کا رسول ہے۔ کیونکہ سب نشان جب آپ میں پورے ہوگئے تو پھر کسی اور پرچسپاں کرنے کی کیا ضرورت ہے۔‘‘ (انوار خلافت ص۲۳)
میں پہلے بھی آپ کی خدمت میں عرض کر چکا ہوں کہ ہمارا کامل یقین ہے کہ اسمہ احمد کے اصلی مصداق نبی ﷺ ہیں۔ کسی قسم کی تشریح کی ضرورت نہیں۔ سردست پھر بھی آپ کو بتا دینا اپنا فرض سمجھتا ہوں۔
۱… ’’عن جبیر بن مطعم قال سمعت النبیﷺ یقول ان لی اسماء انا محمد وانا احمد وانا الماحی الذی یمحواﷲ بی الکفر وانا الحاشر الذین یحشر الناس علیٰ قدمی وانا العاقب والعاقب الذی لیس بعدہ نبی (مشکوٰۃ شریف ص۵۱۵، باب اسماء النبی وصفاتہ)‘‘ {یعنی حضرت جبیر بن مطعم سے مروی ہے کہ کہا سنا میں نے نبی کریمﷺ سے فرماتے تھے۔ تحقیق میرے لئے نام ہیں۔ میں محمدؐ ہوں۔ احمدؐ ہوں اور میں ماحی ہوں۔ مٹا دے گا اﷲ تعالیٰ میرے ذریعہ کفر کو اور میں حاشر ہوں۔ اٹھائے جاویں گے لوگ میرے قدم پراور میں عاقب ہوں اور عاقب وہ ہے جس کے بعد کوئی نبی نہیں۔}
امام نوویؒ نے فرمایا کہ ان ناموں کے علاوہ نبی کریمﷺ کے اور بھی نام ہیں اور ابن عربی نے اخووی شرح ترمذی میں بعض علماء سے نقل کیا ہے کہ اﷲتعالیٰ کے ہزار نام ہیں اور اسی طرح رسول خداﷺ کے بھی ہزار نام ہیں۔
۲… ’’وعن ابی موسیٰ الا شعری قال کان رسول اﷲﷺ یسمی لنانفسہ اسماء فقال انا محمد واحمد والمقفی والحاشر ونبی التوبۃ ونبی الرحمۃ (رواہ مسلم ج۲ ص۲۶۱، باب فی اسمائہﷺ)‘‘ {روایت ہے ابی موسیٰ اشعریؓ سے کہا تھے۔ رسول اﷲﷺ نام بیان کرتے تھے۔ ہمارے لئے اپنی ذات شریف کے اتنے نام پس فرماتے۔ میں ہوں محمدؐ اور احمدؐ اور مقفی اور حاشر اور توبہ کا اور نبی رحمت کا۔}