محمدی بیگم یار محمد ہے
یہ سرخی دیکھ کر آپ حیران ہوںگے کہ یہ کیا بات ہے۔ میں اصل حقیقت آپ کے پیش نظر کرتا ہوں۔
ایک شخص یارمحمد وکیل ہوشیارپوری اس کا دعویٰ ہے کہ محمدی بیگم میں ہوں۔ نکاح سے مراد بیعت میں میرا داخلہ ہے اور مرزاقادیانی کے بعد گدی کا حقدار میں ہوں۔ کیونکہ مرزاقادیانی نے کہا ہے کہ: ’’قدرت ثانیہ کا مظہر وہ ہے جو میری خو پر ہوگا۔‘‘ چناچہ یہ علامت مجھ میں سب سے بڑھ کر پائی جاتی ہے۔ مرزامحمود کے مقابلہ میں تقریباً پچاس رسالے لکھ چکا ہے۔ جن میں وہ خلافت کا مطالبہ کرتا ہے۔ مگر مسند خلافت پر چونکہ میاں محمود صاحب قابض ہیں۔ اس لئے اس کی تبلیغ معرض وجود میں نہیں آتی۔
سبحان اﷲ! خدا کی شان کا کرشمہ ہے کہ ایک یہ بھی زمانہ آنا تھا۔ جس کے اندر آدمی عورتیں بن رہی ہیں۔ یار محمد صاحب نے کوئی انوکھی بات کا دعویٰ نہیں کیا۔ بلکہ خود آنجہانی نے اپنے آپ کو حیض آنے اور مریم بننے کا دعویٰ کیا ہے۔ حوالہ پیچھے گذر چکا ہے۔ وہاں ملاحظہ ہو:
ولادت مسیح علیہ السلام
عیسائیوں کا عقیدہ تھا اور ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام خداتعالیٰ کے بیٹے ہیں۔ مگر قرآن مجید نے اس کی تردید کی ہے کہ اﷲتعالیٰ پاک ہے۔ اس کا کوئی رشتہ دار نہیں۔ مگر افسوس کہ ہندوستان ایک ایسا ملک ہے کہ کوئی معمولی سا انسان بھی کوئی دعویٰ کر بیٹھے۔ خواہ اس کا دعویٰ اسلام کے مخالف ہی کیوں نہ ہو۔ بہت سے ناعاقبت اندیش لوگ اس کی آواز پر لبیک پکار دیتے ہیں۔ مثلاً فرقہ نیچریہ جس کے بانی مبانی سرسید احمد خان علی گڑھی تھے۔ تمام اہل اسلام قرآن مجید کے علاوہ احادیث نبویؐ کو بھی حجت اور شرعی دلیل تسلیم کرتے ہیں۔ مگر یہ فرقہ سوائے قرآن کریم کے کسی دوسری چیز کو حجت نہیں مانتا۔ اب تو ہمارے شہر امرتسر کے اندر بھی چند ایک ہستیاں ایسے خیال کی پائی جاتی ہیں۔
۲… دوسرا فرقہ چکڑالوی جو اپنے آپ کو اہل قرآن کہلاتے ہیں۔ اس فرقہ کے بانی مبانی مولوی عبداﷲ جن کا اصلی نام غلام نبی تھااور ضلع کیملپور کے باشندے تھے۔ وہاں سے دہلی جاکر حدیث پڑھی۔ کچھ عرصہ تک مسجد اہل حدیث چینیانوالی لاہور میں مقیم رہے۔ آہستہ