خواستگار ہیں۔ باقی حقیقت ہم انشاء اﷲ العزیز اپنے دوسرے رسالہ تحفہ حقانی فی تردید کرشن قادیانی کے اندر ہدیہ ناظرین کریں گے ؎
خدا محفوظ رکھے ہر بلا سے
خصوصاً آج کل کے انبیاء سے
مباہلہ غزنوی
جن دنوں مرزاقادیانی نے ڈپٹی آتھم سے مباحثہ کیا تھا۔ انہی دنوں میں مولوی عبدالحق صاحب غزنوی امرتسری سے مباہلہ کیا۔ جس کی تفصیل درج ذیل ہے۔
مولوی عبدالحق صاحب غزنوی مرزاقادیانی کے مقابلہ میں اشتہارات وغیرہ نکالا کرتے تھے۔ بات بڑھتے بڑھتے مباہلہ تک نوبت پہنچی۔ جس کو آخر کار فریقین نے منظور کر لیا۔ آخر کار خط وکتابت کے بعد مرزاقادیانی امرتسر میں آئے اور مولوی عبدالحق صاحب غزنوی کو ایک عریضہ لکھا جو ذیل میں درج کیا جاتا ہے۔
بسم اﷲ الرحمن الرحیم!
نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم! از طرف عاجز عبداﷲ الصمد غلام احمد عافاہ اﷲ!
رایدہ میاں عبدالحق غزنوی کو واضح ہو کہ اب حسب درخواست آپ کے جس میں آپ نے قطعی طور پر مجھ کو کافر اور دجال لکھا ہے۔ مباہلہ کی تاریخ ہوچکی ہے اور میرے امرتسر میں آنے کے لئے دو ہی وجہیں تھیں۔ ایک عیسائیوں سے مباحثہ اور دوسرے آپ سے مباہلہ میں بعد استخارہ مسنونہ انہیں دو غرضوں کے لئے مع اپنے قبائل کے آیا ہوں اور جماعت کثیر دوستوں کی جو میرے ساتھ کافر ٹھہرائی گئی ہے۔ ساتھ لایا ہوں اور اشتہارات بھی شائع کر چکا ہوں اور متخلف پر لعنت بھیج چکا ہوں۔ اب جس کا جی چاہے لعنت سے حصہ لے میں تو حسب وعدہ میدان مباہلہ یعنی عیدگاہ میں حاضر ہو جاؤں گا۔ خداتعالیٰ کاذب اور کافر کو ہلاک کرے۔
’’ولا تقف ما لیس لک بہ علم ان السمع والبصر والفواد کل اولئک کان عنہ مسؤلاً‘‘ یہ بھی واضح رہے کہ میں مورخہ ۱۵؍جون ۱۸۹۳ء کے مباحثہ میں نہیں جاؤں گا۔ بلکہ میری طرف سے اخویم حکیم نورالدین صاحب یا حضرت سید محمد احسن صاحب بحث کے لئے جاویں گے۔ ہاں یہ منظور ہے کہ مقام میں کوئی وعظ نہ کروں۔ صرف یہ دعا ہوگی کہ میں مسلمان اور اﷲ رسول کا متبع ہوں۔ اگر میں اس قول میں جھوٹا ہوں تو اﷲتعالیٰ میرے پر لعنت کرے اور