کی طرف رجوع نہ کرے اور جو شخص سچ پر ہے اور سچے خدا کو مانتا ہے۔ اس کی عزت ظاہر ہوگی اور اس وقت جب پیش گوئی ظہور میں آئے گی بعض اندھے سوجاکھے کئے جائیں گے اور بعض لنگڑے چلنے لگیں گے اور بعض بہرے سننے لگیں گے۔‘‘ (جنگ مقدس ص۲۰۹، خزائن ج۶ ص۲۹۱)
یہ پیش گوئی اپنے مضمون میں بالکل صاف ہے۔ کسی قسم کا ایچ پیچ نہیں۔ مگر افسوس کہ ایسا نہ ہوا۔ بلکہ باوجود آتھم کفر پر رہ کر میعاد مقررہ کے بعد بھی تقریباً دو سال تک زندہ رہا۔ اس کے متعلق مرزاقادیانی نے بہت عذر پیش کئے۔
مرزاقادیانی کا معیار
’’ہمارا صدق یا کذب جانچنے کے لئے ہماری پیش گوئی سے بڑھ کر کوئی محک امتحان نہیں ہوسکتا۔‘‘ (دافع الوساوس ص۲۸۸، خزائن ج۵ ص ایضاً)
دوستو! کیا مرزاقادیانی کی یہ پیش گوئی صادق نکلی۔ کیا مسٹر آتھم میعاد مقررہ کے اندر ہی مرگیا؟ اگر میعاد مقررہ کے اندر ہی مرا ہے تب تو مرزاقادیانی کی پیش گوئی سچی نکلی۔ اگر نہیں تو مرزاقادیانی ازروئے فتویٰ خود کذاب ٹھہرے۔
تہذیب مرزا ۱… ’’اے بدذات فرقہ مولویاں تم کب تک حق کو چھپاؤ گے۔ کب وہ وقت آئے گا کہ تم یہودیانہ خصلت کو چھوڑ دو گے۔ اے ظالم مولویو تم پر افسوس ہے کہ تم نے جس بے ایمانی کا پیالہ پیا ہے۔ وہی عوام کالانعام کو پلایا۔‘‘ (انجام آتھم ص۲۱، خزائن ج۱۱ ص ایضاً)
۲… مولانا شمس العلماء سید نذیر حسین صاحب محدث دہلویؒ کی شان میں لکھا ہے: ’’اس نالائق نذیر حسین اور اس کے ناسعادت مند شاگرد محمد حسین (بٹالوی) کا یہ سراسر افتراء ہے۔‘‘ (انجام آتھم ص۴۵، خزائن ج۱۱ ص ایضاً)
۳… ’’ہماری فتح کا قائل نہ ہوگا صاف سمجھا جائے گا اس کو ولد الحرام بننے کا شوق ہے اور وہ حلال زادہ نہیں۔‘‘ (انوار الاسلام ص۳۰، خزائن ج۹ ص۳۱)
۴… ’’ہمارے مخالف مسلمان جنگلوں کے سور اور ان کی عورتیں کتیوں سے بدتر ہیں۔‘‘ (نجم الہدیٰ ص۱۰، خزائن ج۱۴ ص۵۳)
رئیس الموحدین مولانا احمد اﷲ صاحب مرحوم امرتسریؒ کے حق میں لکھا ہے: ’’اگر محمد حسین بطالوی اس خیال پر زور دے رہا ہے تو وہی میدان میں آوے۔ اگر مولوی احمد اﷲ امرتسری