صحیح مسلم ج۱ ص۴۰۸)‘‘ {رسول خداﷺ نے فرمایا۔ مسیح موعود فج الروحاء سے جو مکہ مدینہ کے درمیان جگہ ہے۔ (نودی شرح مسلم) حج کا احرام باندھیں گے۔} یہ حدیث حضرت المسیح موعود کی تشریف آوری کے بعد ان کے حج کرنے اور ان کے احرام باندھنے کے لئے مقام کی بھی تعیین کرتی ہے۔
مرزاقادیانی کی بابت تو یہ بلا اختلاف مسلمہ امر ہے کہ وہ حج کو نہیں گئے۔ مقام معین سے احرام باندھنا تو کجا ان کو تو ہندوستان سے باہر جانا بھی نصیب نہ ہوا۔ احرام باندھنا تو کجا رہا۔نواب صدیق حسن خان مرحومؒ
بھوپالوی اپنی کتاب (حجج الکرامہ فی اثار القیامہ ص۴۲۳) پر کنز العمال کے حوالے سے حدیث نقل کرتے ہیں۔ ’’وفی حدیث ابن عباسؓ ذکرہ صاحب کنزالعمال سمعت رسول اﷲﷺ ینزل عیسیٰ بن مریم من السماء علی جبل افیق اماما ھادیا حکما عادلا علیہ۰ برنس لہ مربوع الخلقۃ اصلت سبط الشعر بیدہ حربۃ یقتل الدجال وتضع الحراب اوذارہا‘‘ {حضرت عبداﷲ بن عباسؓ کی حدیث میں آیا ہے۔ جس کو صاحب کنزالعمال نے ذکر کیا ہے کہ میں نے رسول اﷲﷺ سے سنا کہ حضور پرنورﷺ فرماتے تھے کہ میرا بھائی عیسیٰ بن مریم آسمان سے اترے گا۔ افیق پہاڑ پر وہ امام ہدایت کرنے والا ہوگا اور حاکم اور عادل ہوگا۔ اس پر ایک کوٹ ہوگا۔ میانہ پیدائش ہو گا۔ اس کے سر پر بال سیدھے لمبے ہوںگے۔ اس کے ہاتھ میں ایک نیزہ ہوگا اور دجال کو قتل کرے گا اور جنگ بند ہو جائے گی۔}
پیش گوئی ڈپٹی آتھم
یہ پیش گوئی مرزاقادیانی نے مورخہ ۵؍جون ۱۸۹۳ء کو امرتسر میں عیسائیوں کے مباحثہ کے خاتمہ پر اپنے دشمن مقابل ڈپٹی آتھم کے متعلق کی تھی۔ جس کی اصلی عبارت درج ذیل ہے۔
’’آج رات جو مجھ پر کھلا وہ یہ ہے کہ جب میں نے تضرع اور ابتہال سے جناب الٰہی میں دعا کی کہ تو اس امر میں فیصلہ کر اور ہم عاجز بندے ہیں تیرے فیصلہ کے سوال کچھ نہیں کر سکتے تو اس نے مجھے نشان بشارت کے طور پر دیا ہے کہ بحث میں دونوں فریقوں میں سے جو فریق عمداً جھوٹ کو اختیار کر رہا ہے اور عاجز انسان کو خدا بنارہا ہے اور وہ انہی مباحثہ کے لحاظ سے یعنی فی دن ایک مہینہ لے کر یعنی پندرہ ماہ تک ہاویہ میں گرایا جاوے گا اور اس کو سخت ذلت پہنچے گی۔ بشرطیکہ حق