یا پیر کو اس امر کے مقابلہ کے لئے بلاؤں کہ وہ خدا کے پاس مباہلہ کی درخواست کریں۔‘‘ مرزاقادیانی نے یہ اقرار ۲۴؍مئی ۱۹۹۹ء کو کیا ہے اور دعا جس کو مرزائی مباہلہ بتا رہے ہیں۔ ۱۵؍اپریل ۱۹۰۷ء کو کی گئی ہے۔ اب مرزائیوں کے پاس سوا اس کے کیا جواب ہے کہ مرزاقادیانی کا ساتھ چھوڑ دیں اور دین مصطفوی کے صحیح معنوں میں پابند ہو جائیں اور دوزخ کی نار کو اپنی عار پر ترجیح نہ دیں۔ دوستو! موت کا کچھ پتہ نہیں ہے کہ کب آجاوے۔ لہٰذا جہاں تک ممکن ہو نیک کام میں جلدی کرنی چاہئے۔
آمد مسیح علیہ السلام
’’عن ابی ہریرۃؓ قال قال رسول اﷲﷺ والذی نفسی بیدہ لیوشکن ان ینزل فیکم ابن مریم حکما عدلاً فیکسر الصلیب ویقتل الخنزیر ویضع الجزیۃ ویفیض المال حتیٰ لا یقبلہ احد حتیٰ تکون السجدۃ الواحدۃ خیراً من الدنیا وما فیہا ثم یقول ابوہریرۃ فاقرؤا ان شئتم وان من اہل الکتٰب الا لیؤمنن بہ قبل موتہ الاٰیۃ متفق علیہ (مشکوٰۃ ص۴۷۸، باب نزول عیسیٰ علیہ السلام)‘‘ {ابوہریرہؓ کہتے ہیں کہ فرمایا رسول اﷲﷺ نے قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ بہت جلد ابن مریم منصف حاکم ہوکر تم میں اتریں گے۔ پھر وہ عیسائیوں کی صلیب کو توڑ دیں گے اور خنزیر کو قتل کرائیں گے اور کافروں سے جو جزیہ لیا جاتا ہے۔ اس کو موقوف کرائیں گے۔ یہاں تک کہ کوئی اسے قبول نہ کرے گا۔ لوگ ایسے مستغنی اور عابد ہوں گے کہ ایک ایک سجدہ ان کو ساری دنیا کے مال سے اچھا معلوم ہوگا۔ ابوہریرہؓ کہتے تھے کہ تم اس حدیث کی تصدیق قرآن مجید میں چاہتے ہو۔ تو یہ آیت پڑھ لو: ’’وان من اہل الکتٰب‘‘ یعنی عیسیٰ علیہ السلام کے اترتے وقت کل اہل کتاب ان پر ایمان لے آویں گے۔}
اگر غور سے اس حدیث کی طرف دیکھا جائے تو کیا مرزاقادیانی میں ایسی صفت موجود تھی۔ حدیث شریف کے الفاظ ہیں کہ مال کو کوئی قبول نہیں کرے گا۔ برخلاف اس کے آج لوگ مال کی تلاش میں دربدر پھرتے ہیں۔ بلکہ خود مرزاقادیانی سیالکوٹ میں پندرہ روپے ماہوار پر ملازم رہے۔ (سبحان اﷲ) ایسے ہی المسیح تھے۔
۲… ’’عن النبیﷺ قال والذی نفسی بیدہ لیہلن ابن مریم بفج الروحاء حاجاً اومعمتراً اولیثنینہما (باب جواز التمتع فی الحج والقران