سے گذر گئی۔ وہ مجھے اب چوروں اور ڈاکوؤں سے بھی بدتر جانتے ہیں۔ جن کا وجود دنیا کے لئے سخت نقصان رساں ہوتا ہے اور انہوں نے ان تہمتوں اور بدزبانیوں میں آیت ’’لا تقف ما لیس لک بہ علم‘‘ پر بھی عمل نہیں کیا اور تمام دنیا سے مجھے بدتر سمجھ لیا اور دور دور ملکوں تک میری نسبت یہ پھیلا دیا ہے کہ یہ شخص درحقیقت مفسد اور ٹھگ اور دوکاندار اور کذاب اور مفتری اور نہایت درجہ کا بد آدمی ہے۔ سو اگر ایسے کلمات حق کے طالبوں پر بداثر نہ ڈالتے تو میں ان تہمتوں پر صبر کرتا۔ مگر میں دیکھتا ہوں کہ مولوی ثناء اﷲ اپنی تہمتوں کے ذریعہ سے میرے سلسلہ کو نابود کرنا چاہتا ہے اور اس عمارت کو منہدم کرنا چاہتا ہے جو تو نے میرے آقا اور میرے بھیجنے والے اپنے ہاتھ سے بنائی ہے۔ اس لئے میں اب تیرے ہی تقدس کا اور رحمت کا دامن پکڑ کر تیری جناب میں ملتجی ہوں کہ مجھ میں اور ثناء اﷲ میں سچا فیصلہ فرما اور وہ جو تیری نگاہ میں حقیقت میں مفسد اور کذاب ہے۔ اس کو صادق کی زندگی ہی میں دنیا سے اٹھا لے یا کسی اور نہایت سخت آفت میں جو موت کے برابر ہو مبتلا کر۔ اے میرے پیارے مالک تو ایسا ہی کر۔ آمین ثم آمین! ’’ربنا افتح بیننا وبین قومنا بالحق وانت خیر الفاتحین‘‘
بالآخر مولوی (ثناء اﷲ) صاحب سے التماس ہے کہ میرے اس مضمون کو پرچہ میں چھاپ دیں اور جو چاہیں اس کے نیچے لکھ دیں۔ اب فیصلہ خدا کے ہاتھ میں ہے۔‘‘
(مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۵۷۸،۵۷۹)
مولانا ثناء اﷲ امرتسری جن کے متعلق مرزاقادیانی نے مذکورہ فیصلہ لکھا ہے۔ خداتعالیٰ کے فضل وکرم سے آج مورخہ ۲۶؍اکتوبر ۱۹۳۴ء تک زندہ سلامت ہیں اور خود قادیانی بناوٹی نبی غلام احمد دوسرے سال ہی اپنی دعا کی زد میں آکر ہیضہ کے عذاب میں مبتلا ہوگئے اور ۲۶؍مئی ۱۹۰۸ء کو لاہور کے مقام سے ان کا جنازہ دجال کے گدھے کی پیٹھ پر سوار ہوکر قادیان پہنچا۔ اب اس پر مولانا مولوی ثناء اﷲ مرزائیوں کو گھیرے ہوئے ہیں کہ تمہارے امام ومرشد کے قول کے مطابق جھوٹا سچے کی زندگی میں مرچکا ہے۔ اب تمہیں سچے کے ہاتھ پر بیعت کر کے جھوٹے کا ساتھ چھوڑدینا چاہئے۔ مرزائی پہلے تو کچھ عرصہ خاموش رہے۔ پھر بھاگنے کے لئے یہ راستہ اختیار کیا کہ اسی دعا کا نام مباہلہ رکھا۔ لیکن یہ مباہلہ کیوں کر ہوسکتا ہے۔ جب کہ ان کے پیرومرشد ظلی وبروزی نبی متذکرہ بالا اقرار نامہ کے دفعہ نمبر۵ میں بحضور خداوند یہ اقرار کر چکے ہیں۔
’’میں اس بات سے بھی پرہیز کروں گا کہ مولوی ابوسعید محمد حسین یا ان کے کسی دوست