مراقی شخص نبی یا ملہم نہیں ہوسکتا؟
ڈاکٹر شاہ نواز خان صاحب مرزائی اسسٹنٹ سرجن لکھتے ہیں: ’’ایک مدعی الہام کے متعلق اگر یہ ثابت ہو جائے کہ اس کو ہسٹریا، مرگی، مالیخولیا کا مرض ہے تو اس کے دعویٰ کی تردید کے لئے بھی کسی اور ضرب کی ضرورت نہیں رہتی۔ کیونکہ یہ ایسی چوٹ ہے جو نہج اس کی صداقت کی عمارت کو بن سے اکھاڑ دیتی ہے۔‘‘ (رسالہ ریویو قادیان ج۲۵ نمبر۸ بابت ماہ اگست ۱۹۲۶ء ص۶،۷)
فیصلہ!بقول ڈاکٹر صاحب مرزاقادیانی نبی یا ملہم ہرگز نہیں ہوسکتے۔ میںاقوال مرزاقادیانی اور ان کے مرید کا پیش کر کے فیصلہ ناظرین پر چھوڑتا ہوں۔ آیا مرزاقادیانی بقول ڈاکٹر، مدعی الہام ہوسکتے ہیں ؎
میرے دل کو دیکھ کر میری وفا کو دیکھ کر
بندہ پرور منصفی کرنا خدا کو دیکھ کر
امراض مرزا
یعنی مرزاقادیانی کن کن امراض کا شکار تھے۔ مرزاقادیانی خود اپنے مجموعہ امراض ہونے کا اقرار کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ میں ایک دائم المریض آدمی ہوں۔
(۱)ہمیشہ درد سر۔ (۲)دوران سر۔ (۳)کمی خواب۔ (۴)تشنج دل۔ (۵)ضعف اعصاب۔ (۶)اسہال۔ (۷)ہسٹریا۔ (۸)ضعف حافظہ۔ (۹)نسیان۔ (۱۰)مالیخولیا۔
بلکہ مرزاقادیانی لکھتے ہیں کہ: ’’مجھے رات کو سو سو دفعہ پیشاب آتا ہے اور کثرت بول سے جس قدر عوارض ضعف وغیرہ ہوتے ہیں۔ وہ سب میرے شامل حال ہیں۔‘‘
(اربعین نمبر۴ ص۴، خزائن ج۱۷ ص۴۷۱)
کمالات مرزا
’’مرزاقادیانی کا حاملہ ہونا۔‘‘ (تتمہ حقیقت الوحی ص۱۴۳، خزائن ج۲۲ ص۵۸۱)
’’مجھے حاملہ ٹھہرایا گیا اور آخر کئی مہینے کے بعد جو دس مہینے سے زیادہ نہیں مجھے مریم سے عیسیٰ بنایا گیا… پھر مریم کو جو مراد اس عاجز سے ہے۔ دردزہ تنے کھجور کی طرف لے آئی۔‘‘
(کشتی نوح ص۴۷، خزائن ج۱۹ ص۵۰) دوستو!مرزاقادیانی نبی تھے یا کچھ اور۔