پنجاب کے مشہور ومعروف شہر لاہور کے اندر وفات پائی اور بذریعہ ریلوے آپ کی لاش بٹالہ لائی گئی اور وہاں سے قادیان کے اندر پہنچائی گئی۔ جہاں آپ کو دفن کیاگیا۔ آج کل قادیان کے اندر بہشتی مقبرہ کے نام سے قادیانیوں نے مشہور کر رکھا ہے۔
مراقی خاندان
ان چند سطور کے اندر مرزاقادیانی آنجہانی کے اقوال سے خود ان کا اور ان کی بیوی صاحبہ کا اور ان کے جانشین بیٹے میاں بشیرالدین محمود آنجہانی کا مراقی ہونا ثابت کیاگیا ہے اور مرزاقادیانی کے مرید کے اقوال کے مطابق مرزاقادیانی کا نبی نہ ہونا ثابت کیاگیا ہے۔
۱… کرشن قادیانی فرماتے ہیں: ’’دیکھو میری بیماری کی نسبت بھی آنحضرتﷺ نے پیش گوئی کی تھی جو اس طرح وقوع پذیر ہوئی۔ آپ نے فرمایا تھا کہ مسیح آسمان پر سے جب اترے گا تو دوزرد چادریں اس نے پہنی ہوئی ہوںگی تو اس طرح مجھ کو دو بیماریاں ہیں۔ ایک اوپر کے دھڑ کی اور ایک نیچے کے دھڑ کی۔ یعنی مراق اور کثرت بول۔‘‘
(اخبار بدر قادیان ج۲ نمبر۲۳ مورخہ ۷؍جون ۱۹۰۶ء ص۵، ملفوظات ج۸ ص۴۴۵)
۲… ’’حضرت اقدس (مرزاقادیانی) نے فرمایا۔ مجھے مراق کی بیماری ہے۔‘‘
(رسالہ ریویو قادیان ج۲۴ نمبر۴، بابت ماہ اپریل ۱۹۲۵ء ص۴۵)
۳… ’’حضرت صاحب کی تمام تکالیف مثلاً دوران سر، درد سر، کمی خواب، تشنج اور مراق وغیرہ کا صرف ایک ہی باعث تھا اور وہ عصبی کمزوری تھی۔‘‘
(ریویو قادیان ج۲۶ نمبر۵ ص۸، بابت ماہ مئی ۱۹۲۷ئ)
بیوی صاحبہ کو مراق
مرزاقادیانی خود لکھتے ہیں۔ ’’میری بیوی کو مراق کی بیماری ہے۔ کبھی کبھی وہ میرے ساتھ ہوتی ہے۔ کیونکہ طبی اصول کے مطابق اس کے لئے چہل قدمی مفید ہے۔‘‘
(اخبار الحکم ج۵ نمبر۲۹ ص۴، مورخہ ۱۰؍اگست ۱۹۰۱ئ)مرزامحمود کو مراق
’’حضرت خلیفہ مسیح الثانی (مرزامحمود) نے فرمایا کہ مجھ کو کبھی کبھی مراق کا دورہ ہوتا ہے۔‘‘ (ریویو قادیان ج۲۵ نمبر۱۸، ماہ اگست ۱۹۲۶ء ص۱۱)