توہین انبیاء
مرزاقادیانی (ضمیمہ انجام آتھم ص۵،۷، خزائن ج۱۱ ص۲۸۹،۲۹۱) پر لکھتے ہیں۔ یسو۱؎ع مسیح، شریر، مکار، موٹی عقل والا۔ بدزبان، غصہ والا، گالیاںدینے والا، جھوٹا علمی اور اصلی قوی میں کچا اور تین دادیاں اور نانیاں اس کی زناکار اور کسبی عورتیں تھیں کہ جن کے خون سے آپ کا وجود ظہور پذیر ہوا تھا۔ آپ کا کنجریوں سے میلان جدی مناسبت سے تھا۔ زناکاری کا عطر ایک کنجری سے آپ نے کرایا تھا۔
۲… ’’حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا چال چلن کیا تھا۔ ایک کھاؤ پیو شرابی نہ زاہد نہ عابد نہ حق کا پرستار متکبر خود بین خدا کا دعویٰ کرنے والا۔ مگر اس سے پہلے بھی کئی خدا کا دعویٰ کرنے والے گذر چکے ہیں۔ ایک مصر میں ہی موجود تھا۔‘‘
(مکتوبات احمدیہ حصہ سوئم، نورالقرآن نمبر۲ ص۱۲، خزائن ج۹ ص۳۸۷)
دوستو! انصاف سے کام لو کیا ایسا شخص انبیاء علیہ السلام کی توہین کرنے والا نبی ہوسکتا ہے۔ کسی شریف بنی نوع انسان کا کام نہیں گالیاں دینا۔ کسی نبی کی تحقیر کرنی کفر ہے۔ سب پر ایمان لانا فرض ہے۔
مولوی ثناء اﷲ صاحب امرتسری کے ساتھ آخری فیصلہ
بسم اﷲ الرحمن الرحیم!
نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم۰ یستنبؤنک احق ہو فقل ای وربی انہ لحق!
بخدمت جناب مولوی ثناء اﷲ امرتسری السلام علیٰ من اتبع الہدیٰ مدت سے آپ کے
۱؎ مرزائی لوگ اس بدنامی کے سیہ داغ کو رفع کرنے کے لئے عذر پیش کیا کرتے ہیں۔ مرزاغلام احمد قادیانی نے حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام کو برا بھلا نہیں کہا۔ یسوع مسیح کو کہا گویا ان کے نزدیک حضرت عیسیٰ اور یسوع مسیح دو شخص ہیں۔ مگر حقیقت میں ایک ہی شخص ہے۔ جیسا کہ مرزاغلام احمد قادیانی لکھتے ہیں: ’’جن نبیوں کا اس وجود عنصری کے ساتھ آسمان پر جانا تصور کیاگیا ہے۔ وہ دو نبی ہیں ایک یوحنا جس کا نام ایلیا اور ادریس بھی کہتے ہیں۔ دوسرے مسیح بن مریم جن کو عیسیٰ اور یسوع بھی کہتے ہیں۔‘‘ (توضیح المرام ص۳، خزائن ج۳ ص۵۲)