مولوی محمد سعید مرزائی ساکن طرابلس کی تحریر
’’حضرت عیسیٰ علیہ السلام بیت اللحم میں پیدا ہوئے اور بیت اللحم اور بلدۃ قدس میں تین کوس کا فاصلہ ہے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی قبر بلدہ قدس میں ہے اور اب تک موجود ہے۔ اس پر ایک گرجا بنا ہوا ہے۔ وہ گرجا تمام گرجاؤں سے بڑا ہے اور اس کے اندر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی قبر اور اسی گرجا میں حضرت مریم صدیقہ کی قبر ہے اور دونوں قبریں علیحدہ علیحدہ ہیں اور بنی اسرائیل کے عہد میں بلدہ قدس کا نام یروشلم تھا۔‘‘ (اتمام الحجہ ص۲۰،۲۱، خزائن ج۸ ص۲۹۹ حاشیہ)
نتیجہ! حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی قبر دنیا میں کسی جگہ نہیں ہے۔ مرزاقادیانی اور اس کے ہم خیال لوگ صریحاً جھوٹ بولتے ہیں۔ حضرت ابن مریم علیہ السلام جب دوبارہ دنیا میں تشریف لائیں گے تو حج کے بعد اور قتل دجال کے بعد ان کی قبر مدینۃ النبی میں نبی کریمﷺ کے روضۂ اطہر کے پاس ہوگی۔ جیسا کہ حدیث شریف میں وارد ہے۔
’’ثم یموت فید فن معی فی قبری فاقوم انا وعیسیٰ بن مریم فی قبر واحد بین ابی بکر وعمر (مشکوٰۃ ص۴۸۰، باب نزول عیسیٰ علیہ السلام)‘‘ {یعنی نزول کے بعد فوت ہوں گے اور رسول خداﷺ کے روضۂ مبارک میں آپؐ کے ساتھ اور حضرت ابوبکرؓ اور عمرؓ کے درمیان مدفون ہوںگے۔} ۲… ’’عن عائشۃؓ قالت قلت یا رسول اﷲ انی ارای انی اعیش بعدک فتأذن لی ان ادفن الیٰ جنبک فقال وانی لی بذالک الموضع مافیہ الاموضع قبری ابی بکر وعمر وعیسیٰ بن مریم (کنزالعمال ج۱۴ ص۶۲۰، حدیث نمبر۳۹۷۲۸)‘‘
حضرت عائشہ صدیقہؓ نے فرمایا کہ میں نے آنحضرتﷺ سے عرض کی کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ میں آپؐ کے بعد زندہ رہوں گی۔ پس آپؐ کے پہلو میں دفن کی جاؤں۔ تو آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ اس جگہ کی نسبت میرا کچھ اختیار نہیں ہے۔ وہاں تو سوائے میری قبر اور ابی بکرؓ اور عمرؓ اور عیسیٰ بن مریم کی قبر کے کسی کی جگہ نہیں۔ ایسی بہت سی حدیثوں کے اندر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی قبر کا ذکر صاف لفظوں میں ہے کہ وہ نبی کریمﷺ کے ساتھ دفن ہوںگے۔
برخلاف مرزاقادیانی ۱۸۳۹ء قادیان کے اندر پیدا ہوئے اور ۲۶؍مئی ۱۹۰۸ء کو