’’میرے سوا اور دوسرے المسیح کے لئے میرے زمانے کے بعد قدم رکھنے کی جگہ نہیں۔‘‘ (خطبہ الہامیہ ص۱۵۸، خزائن ج۱۶ ص۲۴۳)
’’پس جو میری جماعت میں داخل ہوا درحقیقت میرے سردار خیرالمرسلین کے صحابہ میں داخل ہوا۔‘‘ (خطبہ الہامیہ ص۱۷۱، خزائن ج۱۶ ص۲۵۸)
ناظرین! ذرا غور فرمائیے۔ حضرت پرنورﷺ جن کو خداتعالیٰ رحمۃ اللعالمین کے لقب سے پکارے انہوں نے صحابہ کرامؓ کو اپنی تعریف اپنے سامنے کرنے سے منع فرمایا اور دوسری جگہ بھی آتا ہے کہ جو کسی دوسرے شخص کے سامنے اس کی تعریف کرے اس کے منہ میں راکھ بھرو، یہ حکم ہے دوسرے شخص کے واسطے، اور جو شخص خود بخود اپنی تعریف کرے اس کی کیا سزا ہے۔
حج
مرزاقادیانی نے اپنی کتاب (ایام الصلح اردو ص۱۶۸، خزائن ج۱۴ ص۴۱۶) پر لکھا ہے: ’’ہمارا حج تو اس وقت ہوگا جب دجال کفر اور دجل سے باز آکر بیت اﷲ کا طواف کرے گا۔‘‘
لطف! تو اس بات میں ہے کہ مرزاقادیانی اس جگہ حج فریضہ کو جانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ مگر (حقیقت الوحی ص۱۸۹، خزائن ج۲۲ ص۲۰۶) پر فرماتے ہیں: ’’پانچواں نشان حج کا بند ہونا ہے جو صحیح حدیث میں آچکا ہے کہ مسیح موعود کے وقت میں حج کرنا کسی مدت تک بند ہو جائے گا۔‘‘ مرزائی دوستو! جواب دیجئے۔ اگر بقول مرزاغلام احمد قادیانی آنجہانی حج کو اﷲ جل شانہ نے بند کر دیا ہے۔ تو ایام الصلح میں کیوں لکھا کہ ہم دجال کو مسلمان بناکر حج کو روانہ ہوںگے؟
حکم جہاد منسوخ
اسلام میں جہاد سب سے اعلیٰ رکن اسلام ہے۔ قرآن مجید عموماً سورۃ التوبہ خصوصاً جہاد کے حکم سے بھری پڑی ہے۔ مگر کرشن صاحب لکھتے ہیں: ’’میرے آنے پر خداتعالیٰ نے جہاد کو حرام کر دیا۔‘‘ (ضمیمہ رسالہ جہاد ص۶، خزائن ج۱۷ ص۲۸)
اشعار
اب چھوڑ دو جہاد کا اے دوستو خیال
دین کے لئے حرام ہے جنگ اور قتال
اب آگیا مسیح جو دین کا امام ہے
دین کے تمام جنگوں کا اب اختتام ہے
اب آسمان سے نور خدا کا نزول ہے
اب جنگ اور جہاد کا فتویٰ فضول ہے
دشمن ہے وہ خدا کا جو کرتا ہے اب جہاد
منکر نبی کا ہے جو یہ رکھتا ہے اعتقاد