تقریر مرزا ’’میرا کام ہے۔ جس کے لئے میں کھڑا ہوا ہوں۔ یہی ہے کہ عیسیٰ پرستی کے ستون کو توڑوں اور تثلیث کی جگہ توحید پھیلاؤں۔ حضور کی جلالت دنیا پر ظاہر کروں۔ پس اگر مجھ سے کروڑوں نشان بھی ظاہر ہوں۔ یہ علت غائی ظہور میں نہ آئے تو میں جھوٹا ہوں۔ دنیا مجھ سے کیوں دشمنی کرتی ہے۔ وہ میرے انجام کو کیوں نہیں دیکھتی۔ اگر میں نے وہ کام کر دکھایا جو المسیح علیہ السلام یا المہدی نے کرنا تھا تو میں سچا ہوں اگر کچھ نہ ہوا اور میں مرگیا تو سب گواہ رہیں کہ میں جھوٹا ہوں۔‘‘ (اخبار بدر قادیان مورخہ ۱۹؍جولائی ۱۹۰۶ئ، مکتوبات احمدیہ ج۶ ص۱۶۲ حصہ اوّل)
مرزاغلام احمد قادیانی
۲۶؍مئی ۱۹۰۸ء کو مر گئے۔
اب ذرا ان کے مرید برائے مہربانی بتائیں کہ کیا دنیا کے تمام عیسائی مسلمان ہو گئے۔ کیا تثلیث توڑ دی گئی۔ افسوس ؎
کوئی بھی کام پورا نہ ہوا تیرے اے مسیحا
نامرادی میں ہوا تیرا آنا جانا
عیسائیوں کا اسلام قبول کرنا تو کجا بلکہ مسلمانوں کے سینوں سے توحید جاتی رہی۔
قرآن مجید! میں اﷲ تبارک وتعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ جب قیامت کے قریب حضرت ابن مریم علیہ السلام دوبارہ دنیا پر رونق افروز ہوںگے۔ تو جتنے اہل کتاب یعنی یہودی اور عیسائی ضرور ان کی وفات سے پیشتر اسلام قبول کریں گے۔ ’’الا لیؤمنن بہ قبل موتہ (النسائ:۱۵۹)‘‘
پس اسی ارشاد مبارک کے مطابق مرزاقادیانی جھوٹے ثابت ہوئے۔ لہٰذا ہم مرزاقادیانی کو ہرگز ہرگز نبی تسلیم نہیں کرسکتے اور نہ کوئی عقل سلیم والا انسان آنجہانی کو نبی مان سکتا ہے۔ پیٹ کے لئے ان کو نبی تسلیم کرے تو علیحدہ بات ہے۔ عیسائیوں کا اسلام قبول کرنا تو درکنار مرزاقادیانی کے بڑے حریف دشمن مسٹر عبداﷲ آتھم بھی باوجود اتنی کوشش اور سعی کے مرزاقادیانی پر ایمان نہ لائے۔