طرح واضح ہے۔ مرزاقادیانی ۲۶؍مئی ۱۹۰۸ء کو فوت ہوئے۔ (عسل مصفیٰ ج۲ ص۶۱۲) سن وفات ۱۹۰۸ئ، سن ولادت ۱۸۴۰ء کل عمر ۶۸سال ہوئی۔
۱۴… ’’یہ عجیب بات ہے کہ چودھویں صدی کے سر پر جس قدر بجز میرے لوگوں نے مجدد ہونے کے دعوے کئے تھے۔ جیسا کہ نواب صدیق حسن خان بھوپال اور مولوی عبدالحئی لکھنوی سب صدی کے اوائل دنوں میں ہی ہلاک ہوگئے۔‘‘
(تتمہ حقیقت الوحی ص۳۰، خزائن ج۲۲ ص۴۶۲حاشیہ)
مشتاق: رئیس المواحدین عمدۃ المفسرین جناب نواب صدیق حسن خان صاحب بھوپالوی مرحومؒ اور مولانا مولوی عبدالحئی لکھنوی کا دعویٰ مجددیت آپ نے کس کتاب میں دیکھا۔ اگر قادیانی دوستوں کے پاس اس کا حوالہ ہو تو ہمیں بھی درکار ہے۔
۱۵… ’’سنت جماعت کا یہ مذہب ہے کہ امام مہدی فوت ہوگئے ہیں اور آخری زمانہ میں انہی کے نام پر ایک اور امام پیدا ہوگا۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۴۵۷، خزائن ج۳ ص۳۴۴)
مشتاق: اہل سنت والجماعت کے جتنے فرقے مثلاً حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی اور اہل حدیث وغیرہ وغیرہ ہیں۔ ان کا یہ مذہب نہیں یہ محض افتراء اور بناوٹ ہے۔
۱۶… ’’میرا کام جس کے لئے میں اس میدان میں کھڑا ہوا ہوں۔ یہی ہے کہ میں عیسیٰ پرستی کے ستون کو توڑوں اور بجائے تثلیث کے توحید کو پھیلاؤں اور آنحضرتﷺ کی جلالت اور عظمت وشان دنیا پر ظاہر کروں۔ پس اگر مجھ سے کروڑوں نشان بھی ظاہر ہوں اور یہ علت غائی ظہور میں نہ آوے۔ پس میں جھوٹا ہوں اور اگر کچھ نہ ہوا اور میں مرگیا تو پھر سب گواہ رہیں کہ میں جھوٹا ہوں۔‘‘ (اخبار بدر مورخہ ۱۹؍جولائی ۱۹۰۶ئ)
مشتاق: اس کے جواب میں اتنا ہی کہہ دینا کافی ہے ؎
کوئی بھی کام تیرا پورا نہ ہوا اے مسیحا
نامرادی میں ہوا تیرا آنا جانا
۱۷… ’’مولوی غلام دستگیر صاحب قصوری اور مولوی اسماعیل صاحب علی گڑھ والے نے میری نسبت قطعی حکم لگایا کہ وہ اگر کذاب ہے تو ہم سے پہلے مرے گا۔ ضرور ہم سے پہلے مرے گا۔ کیونکہ کذاب ہے۔ مگر جب ان تالیفات کو دنیا کے سامنے پیش کر چکے تو پھر بہت جلد آپ ہی مر گئے۔‘‘ (اربعین نمبر۳ ص۹، خزائن ج۱۷ ص۳۹۴)