ان سیاہ دل منکروں کو شبہات کا جواب دے رہے ہیں اور فرمارہے ہیں کہ یہ باتیں ضرور پوری ہوںگی۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم حاشیہ ص۵۳، خزائن ج۱۱ ص۳۳۷)
مشتاق: یہ پیش گوئی ہر گز نبی کریمﷺ نے نہیں فرمائی۔ اگر بالفرض بقول مرزا مذکورہ پیش گوئی آنحضرتﷺ نے کی ہو تو دنیا اس پر شاہد ہے کہ مرزاقادیانی محمدی بیگم سے باوجود اتنی سعی وکوشش کے محروم رہے۔ تو کیا نعوذ باﷲ آنحضرتﷺ کی پیش گوئی جھوٹی نکلی۔ (شرم)
۱۲… ’’لیکن کسی حدیث میں یہ نہیں پاؤ گے کہ اس کا (یعنی عیسیٰ علیہ السلام کا) نزول آسمان سے ہوگا۔‘‘ (حمامتہ البشریٰ ص۱۸ حاشیہ، خزائن ج۷ ص۱۹۷)
مشتاق: کیا امت مرزائیہ سے ہم توقع رکھ سکتے ہیں۔ اگر حدیث میں آسمان کا لفظ موجود ہو تو کیا مرزاقادیانی کا دامن چھوڑ کر امت محمدیہ میں داخل ہو جائیں گے۔ مرزائیو! ہمارا فرض ہے کہ بھٹکے ہوئے کو راستہ بتانا۔ ہم تمہاری ہمدردی اور مسلمانوں کی آگاہی کے لئے حدیث نقل کرتے ہیں۔ ’’عن ابن عباسؓ مرفوعاً قال الدجال اوّل من یتبعہ سبعون الفاً من الیہود علیہم السیجان قال ابن عباسؓ قال رسول اﷲﷺ فعند ذالک ینزل أخی عیسیٰ بن مریم من السماء (کنزالعمال ج۷ ص۲۶۸، ج۱۴ ص۶۱۹، حدیث نمبر۳۹۷۲۶)‘‘
علاوہ اس کے آسمان کی تصدیق خود مرزاقادیانی کرتے ہیں۔ چور کی داڑھی میں تنکا۔ ’’دیکھو میری بیماری کی نسبت آنحضرتﷺ نے پیش گوئی کی تھی۔ جو اس طرح پر وقوع پذیر ہوئی۔ آپ نے فرمایا تھا کہ مسیح آسمان سے جب اترے گا تو دو زرد چادریں اس نے پہنی ہوئی ہوںگی تو اس طرح مجھ کو دو بیماریاں ہیں۔ ایک اوپر کے دھڑ کی اور ایک نیچے کے دھڑ کی۔ یعنی مراق اور کثرت بول۔‘‘ (اخبار بدر قادیان مورخہ ۷؍جون ۱۹۰۶ء ص۵)
۱۳… ’’خداتعالیٰ نے مجھے صریح لفظوں میں اطلاع دی تھی کہ تیری عمر اسی برس کی ہوگی اور یا یہ کہ پانچ چھ سال زیادہ یا پانچ چھ سال کم۔‘‘
(ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ ۵ ص۹۷، خزائن ج۲۱ ص۲۵۸)
اسی صفحہ مذکورہ میں مرزاقادیانی اس الہام کا مطلب یوں بیان کرتے ہیں۔ ’’اور جو ظاہر الفاظ وحی کے وعدہ کے متعلق ہیں۔ وہ تو ۷۴ اور ۸۶ برس کے اندر اندر عمر کی تعیین کرتے ہیں۔‘‘ مشتاق: مرزاقادیانی (کتاب البریہ حاشیہ ص۱۵۹، خزائن ج۱۳ ص۱۷۷) پر لکھتے ہیں: ’’میری پیدائش ۱۸۳۹ء یا ۱۹۴۰ء میں سکھوں کے آخری وقت میں ہوئی۔‘‘ یہ بات روز روشن کی