یہ وہی کتاب ہے جس میں صاف طور پر لکھا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام وفات پاگئے ہیں۔‘‘
(کشتی نوح ص۶۰، خزائن ج۱۹ ص۶۵)
مشتاق: مرزاقادیانی نے بغیر سوچے سمجھے بخاری جیسی متبرک کتاب پر بیجا حملہ کیا۔ حالانکہ بخاری میں صاف لکھا ہے۔ ’’عن ابی ہریرۃؓ قال قال رسول اﷲ کیف انتم اذا نزل ابن مریم فیکم وامامکم منکم (بخاری)‘‘ {حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا کہ تمہارا کیا حال ہوگا۔ جب ابن مریم تم میں نازل ہوںگے اور تمہارا امام تم ہی میں سے ہوگا۔}
۳… ’’امام مالک جیسا امام عالم حدیث وقرآن ومتقی اس بات کا قائل ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام فوت ہوگئے۔ ایسا ہی امام ابن حزم جن کی جلالت محتاج بیان نہیں قائل وفات مسیح ہے۔ اس طرح امام بخاری جن کی کتاب بعد کتاب اﷲ اصح الکتاب ہے۔ وفات عیسیٰ علیہ السلام کے قائل ہیں۔ ایسا ہی فاضل ومحدث ومفسر ابن تیمیہ دابن قیم جو اپنے اپنے قت کے امام ہیں۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی وفات کے قائل ہیں۔‘‘ (کتاب البریہ حاشیہ ص۲۰۳، خزائن ج۱۳ ص۲۲۱)
مشتاق: بالکل سفید جھوٹ ہے۔ ان بزرگوں میں سے کوئی بھی وفات عیسیٰ علیہ السلام کا قائل ہرگز نہ تھا۔ امام ابن تیمیہؒ لکھتے ہیں۔ ’’وکان الروم والیونان وغیرہم مشرکین یعبدون الہیاکل العلویۃ والاصنام الارضیۃ فبعث المسیح علیہ السلام رسلہ یدعونہم الیٰ دین اﷲ تعالیٰ فذہب بعضہم فی حیات فی الارض (بعضہم بعد رفعہ) الیٰ السماء فدعوہم الی دین اﷲ تعالیٰ فدخل من دخل فی دین اﷲ‘‘ {روم اور یونان وغیرہ میں مشرکین اشکال علویہ اور بتان زمین کو پوجتے تھے۔ پس مسیح علیہ السلام نے اپنے نائب بھیجے کہ وہ لوگوں کو دین الٰہی کی طرف دعوت دیتے تھے۔ پس بعض تو حضرت مسیح علیہ السلام کی زندگی میں گئے اور بعض مسیح علیہ السلام کے آسمان پر اٹھائے جانے کے بعد گئے۔ پس وہ لوگوں کو دین الٰہی کی دعوت دیتے تھے۔ ان کی دعوت سے اﷲ کے دین میں داخل ہوا۔ جس کسی نے داخل ہونا تھا۔} (الجواب الصحیح ج۱ ص۱۹)
اسی طرح امام صاحب دوسری جگہ لکھتے ہیں: ’’وقال لہم نبیہم لوکان موسیٰ حیاثم اتبعتموہ وترکتمونی لضللتم وعیسیٰ بن مریم علیہ السلام اذا نزل من السماء انما یحکم فیہم بکتاب ربہم وسنۃ نبیہم فای حاجۃ لہم مع ہذا الیٰ الخضر وغیرہ والنبیﷺ قد اخبرہم بنزول عیسیٰ من السماء وحضورہ