صفحہ زمین پر چشم فلک نے سینکڑوں آبادیاں برباد ہوتی دیکھی ہیں اور ہزاروں ویرانے آباد ہوتے مشاہدہ کئے ہیں۔ قومیں بنی بھی ہیں اور بگڑی بھی ہیں۔ قدرت کا قانون اقوام کی نسبت یہی نظر آیا کہ ایک دفعہ معراج ترقی پر پہنچیں۔ پھر مائل بہ زوال ہوئیں۔ مٹیں اور گئیں۔ ان کے اقبال وعروج کے زمانے اسی نسبت سے لمبے اور طویل رہے۔ جس نسبت سے ان میں عصبیت واستقلال، ہمت وجوانمردی، ایثار وبے نفسی کے گراں بہا جوہر موجود رہے۔ جونہی دولت وآسودگی نے بے عملی وکاہلی کے سبق دئیے۔ قعرمذلت میں گریں اور ہمیشہ کے لئے فنا ہوگئیں۔ مگر اصول جن پر اقوام سلف اپنے مداح عروج کی بناء رکھتی تھیں۔ وہ بھی ان زمانوں کے حالات کے مطابق اس قسم کے ہوتے تھے کہ زمانہ کا ایک خاص عرصہ ان پر عمل پیرا ہونے سے وہ اقوام دنیا میں پھول پھل سکتی تھیں اور چونکہ اس عہد کے ختم ہو جانے کے بعد نیا زمانہ نئے اصولوں کا مقتضی ہونا اور وہ لوگ خوشی سے انہیں پرانی باتوں پر کاربند رہتے۔ اس لئے کسی فوری انقلاب کے بعد وہ اپنے رتبہ سے گرجاتے اور مٹ جاتے۔ نئے نصب العین کی طرف بڑھنے والے پھر نئے لوگ ہوتے اور ایک مخصوص عہد تک پھر ان کا زمانہ رہتا۔ وقت مگر آخر ایسا آنا چاہئے تھا اور وہ آیا کہ اصول زندگی وہ بودے اور کمزور اصول نہ رہیں۔ جن پر چل کر ایک زمانہ خاص کے بعد زندگی بسر کرنامشکل ہو جائے۔ جس طرح اس عالم موجودات کی اور اشیاء کا یہ خاصہ ہے کہ وہ تمام انقلابات سے گذر کر بالآخر اپنے انتہائی نقطہ ترقی کو پہنچتی ہیں۔ اسی طرح خود انسانی زندگی کی بھی یہی فطرت ہے کہ وہ بھی کسی نہ کسی طرح پیشتر اس کے کہ یہ عالم فانی فنا ہو، اپنے منتہائے کمال کو پائے۔ بنابرایں آخر وہ وقت آیا کہ وحی حق کے وہ تمام وکمال، غیر متبدل وغیرفانی اصول انسانی زندگی کو اس کے منتہائے اوج پر دکھانے کے لئے انسانوں کو عطا کئے اور کہہ دیا کہ: ’’الیوم اکملت لکم دینکم واتممت علیکم نعمتی‘‘ یہ فرض ہوچکا کہ اب قیامت تک تمام نوع انسان انہیں اوامر ونواہی کی نشرواقتدار میں اپنی سعی وہمت کو صرف کرے جو فی الفور اس طرف آجائیں۔ وہ سابقون الاولون میں شمار ہوں اور جو قبل از قیامت آخری زمانہ میں منسلک ہوں۔ ’’آخرین منہم لما یلحقوا بہم‘‘ کی پچھلی صف میں کھڑے ہوں۔ ان کے ماسوا شومئے قسمت سے جو اس سمت نہ رخ پھیریں اور نہ قدم بڑھائیں۔ وہ رہیں طغیان وضلالت میں کیونکہ وہ جو ہر قابل ہی نہیں۔ ان کی فطرت میں رشد وسعادت ودیعت ہی نہیں۔ فلا ہادی لہم!
اسلام دنیا کا آخری مذہب ہے اور حق کی وہ صراط مستقیم۔ جس کا اختیار کرنے والا قدم