اس کا اپنا ہی گواہ کرتا ہے۔ جیسا کہ چوہدری محمد حسین صاحب ایم۔اے نے اس کتاب میں ثابت کر دیا ہے۔ ناظرین کرام غور سے پڑھیں اور مرزاقادیانی کی دیانت اور لیاقت کی داد دیں اور چوہدری صاحب کے حق میں دعائے خیر کریں کہ انہوں نے خدمت اسلام کر کے مسلمانوں کو راہ راست دکھایا ہے۔ اصل قصیدےنقل کر کے حق وباطل میں فرق دیکھایا ہے۔ انجمن تائید الاسلام لاہور ان کی اس خدمت اسلامی اور اعانت ملی کی مشکور ہے۔
خاکسار: پیر بخش سیکرٹری، انجمن تائید الاسلام لاہور
بسم اﷲ الرحمن الرحیم!
الیوم اکملت لکم دینکم واتممت علیکم نعمتی
بعد از ہمہ آمدہ است ظاہر
سورہ پس ابجد آید آخر
کارگاہ ہستی ایک پیہم ومسلسل انقلاب ہے۔ جس کی رفتار کبھی تیز ہوتی ہے کبھی سست۔ جس کی سحر آفرین نیرنگیاں چشم ظاہر پر کبھی یک رنگ ہو کر نمایاں ہوتی اور اسے مست وغافل کر جاتی ہیں اور کبھی ایک ہی رنگ کو موجوں میں ظاہر کر کے اسے دنگ وششدر کرتی ہیں۔ روز وشب، صبح وشام، گرما وسرما ایسے تغیرات ہیں جو کوئی انقلابی دلچسپیاں نہیں رکھتے۔ بیج کا بونا اس کا اگنا، نشوونما پانا، انسان کی پیدائش، تربیت، موت، معمولی مشاہدات ہیں۔ غم وشادی، آنی جانی کیفیتیں ہیں۔ مگر پھر یہی طمانیت وسکون ہوتا ہے کہ دفعتہ حرکت وجولانی سے متبدل ہو جاتا ہے۔ نہ روز وشب، وہ روز شب رہتے ہیں۔ نہ صبح وشام وہ صبح وشام دکھائی دیتے ہیں۔ مگر ماہ سرما کی تمیز اڑ جاتی ہے۔ غم اور غم بن جاتے ہیں۔ شادیاں اور شادیاں، نسیم صبح کے جانفزا جھونکے صرصرعاد کی جانسوز شدتوں سے متبدل ہوتے ہیں۔ گلشن میں پھول تبسم کی تمام ادائیں چھوڑ گریباں چاک دکھائی دیتے ہیں۔ بلبلوں اور قمریوں کے ترانہ ہائے مسرت فریاد وشیون کی صورت اختیار کرتے ہیں۔ بہار، خزاں ہو جاتی ہے۔ عیش وعشرت رنج وماتم سے بدل جاتے ہیں۔ تبسم گریہ کی شکل اختیار کرتا ہے۔ تمام سکون دامن جا چکتا ہے۔ بجز فتنہ وآشوب کچھ نظر نہیں آتا۔ اس انقلاب کی تیزی کے زمانہ میں کبھی حق باطل پر غالب اور کبھی باطل حق پر مرجح ہوتا ہے۔ زبردست زیردست ہو جاتے ہیں۔ زیردستوں کا پائے ہمت سربلندی کی منزل پر جا اٹکتا ہے۔ گریہ کل تبدیلیاں یہ سارے انقلاب یہ تمام نیرنگیاں اپنے زمان ومکان سے پابند صرف اس وقت ظہور میں آتی ہیں جب مقتضائے مشیت ہو اور جب اس علیم وقدیر کی حکمت انہیں نمایاں کرنا چاہے۔