لہٰذا اس جابرانہ حکم کے تحت پانچ افراد کو جو نام نہاد مسیح کی ہدایات پر عمل پیرا نہ ہوسکے۔ مرزائی ٹولے سے خارج کر دیا گیا۔
اگرچہ مرزاغلام احمد قادیانی اور اس کے طائفہ کے اراکین ہمیشہ اپنے آپ کو مسلمان ظاہر کرنے کا سوانگ بھرتے رہے ہیں۔ لیکن قادیانی نما ردہ وفراعنہ کے چند بیانات کے مطالعہ سے یہ حقیقت منکشف ہو جائے گی کہ ابتداء ہی سے یہ فرقہ ایک نیا نیز جداگانہ وملحدانہ عقائد کا حامل فرقہ تھا۔ جس کا دین اسلام اور عامۃ المسلمین سے کوئی تعلق نہ تھا۔
’’غیراحمدیوں سے ہماری نمازیں الگ کی گئیں۔ ان کو لڑکیاں دینا حرام قرار دیا گیا۔ ان کے جنازے پڑھنے سے روکا گیا۔ اب باقی کیا رہ گیا ہے جو ہم ان کے ساتھ مل کر کر سکتے ہیں؟ دو قسم کے تعلقات ہوتے ہیں۔ ایک دینی دوسرے دنیوی۔ دینی تعلق کا سب سے بڑا ذریعہ عبادت کا اکٹھا ہونا ہے اور دنیوی تعلقات کا بھاری ذریعہ رشتہ ناطہ ہے۔ سو دونوں ہمارے لئے حرام قرار دئیے گئے… ماحصل یہی ہے کہ تمام زاویوں سے ہم میں مکمل اختلاف ہے۔‘‘
(کلمتہ الفصل ص۱۶۹)
مسلمانوں سے اپنے تعلقات منقطع کرنے کے فیصلہ کی تائید میں جو دلائل متنبی مرزاغلام احمد قادیانی نے پیش کی ہیں۔ انہیں بھی ملاحظہ فرمالیں۔ ’’یہ جو ہم نے دوسرے مدعیان اسلام سے قطع تعلق کیا ہے۔ اوّل تو یہ خداتعالیٰ کے حکم سے تھا۔ نہ اپنی طرف سے اور دوسرے وہ لوگ ریاپرستی اور طرح طرح کی خرابیوں میں حد سے بڑھ گئے ہیں اور ان لوگوں کو ان کی ایسی حالت کے ساتھ اپنی جماعت کے ساتھ ملانا یا ان سے تعلق رکھنا ایسا ہی ہے جیسا کہ عمدہ اور تازہ دودھ میں بگڑا ہوا دودھ ڈال دیں۔ جو سٹر گیا ہو اور اس میں کیڑے پڑ گئے ہوں۔ اس وجہ سے ہماری جماعت کسی طرح ان سے تعلق نہیں رکھ سکتی اور نہ ہمیں ایسے تعلق کی حاجت ہے۔‘‘
(تشحیذ الاذہان ج۶ نمبر۸ ص۳۱۱، بابت ماہ اگست ۱۹۱۱ئ)
مرزاغلام احمد قادیانی کے بیٹے مرزامحمود احمد کا فرمان بھی سن لیجئے: ’’کل مسلمان جو حضرت مسیح موعود (مرزاغلام احمد قادیانی) کی بیعت میں شامل نہیں ہوئے (خواہ وہ کہیں بھی رہتے ہوں) خواہ انہوں نے حضرت مسیح موعود کا نام بھی نہیں سنا۔ وہ کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہیں۔‘‘ (آئینہ صداقت ص۳۵)